رسول اللہﷺ کی یہ تقریر سن کر انصار کے سردار سعد بن معاذ اٹھے اور کہنے لگے یا رسول اللہﷺ میں آپ کی حمایت کو تیار ہوں اگر وہ ہمارے قبیلہ اوس میں سے ھے تو میں خود اس موذی کو اپنے ہاتھوں سے قتل کروں گا اور اگر ہمارے بھائیوں خزرجیوں میں سے ہے تو جو آپ حکم فرمائیں گے تعمیل میں کوتاہی نہ ہو گی۔ اس پر سعد بن عبادہؓ اور عبدللہ بن ابی منافق جو اسی قبیلے میں سے تھا ، اٹھے اور کہنے لگے کہ سعد بن معاذ تمہاری تقریر بالکل فضول ھے۔ خدا کی قسم تم ہمارے کسی آدمی پر ہاتھ اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتے۔ تھوڑی اسی طرح کی بحث کے بعد دونوں قبیلوں میں غضب کا جوش پیدا ہو گیا اور ایک دوسرے کے ساتھ کشت و خون پر آمادہ ہو گئے۔ حضورﷺ منبر سے نیچے اتر آۓ اور نرمی و تحمل سے دونوں قبیلوں کو خاموش کر دیا۔
دوسری طرف حضرت عائشہؓ روتے روتے اس قدر ہلکان ہو گئیں کے ان کے والدین کو خیال ہوا کہ روتے روتے ان کا جگر پھٹ جاۓ گا۔ حضرت عائشہؓ کے پاس ان کے والدین افسردہ بیٹھے تھے کہ نبی کریمﷺ تشریف لاۓ اور سلام کے بعد ان کے پاس بیٹھ گئے حالانکہ اس سے پہلے جب سے منافقوں نے بہتان طرازی کی کبھی نہیں بیٹھے تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔