عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاکدامنی (3)۔۔۔۔۔

Posted on at



رسول اللہﷺ کی یہ تقریر سن کر انصار کے سردار سعد بن معاذ اٹھے اور کہنے لگے یا رسول اللہﷺ میں آپ کی حمایت کو تیار ہوں اگر وہ ہمارے قبیلہ اوس میں سے ھے تو میں خود اس موذی کو اپنے ہاتھوں سے قتل کروں گا اور اگر ہمارے بھائیوں خزرجیوں میں سے ہے تو جو آپ حکم فرمائیں گے تعمیل میں کوتاہی نہ ہو گی۔ اس پر سعد بن عبادہؓ اور عبدللہ بن ابی منافق جو اسی قبیلے میں سے تھا ، اٹھے اور کہنے لگے کہ سعد بن معاذ تمہاری تقریر بالکل فضول ھے۔ خدا کی قسم تم ہمارے کسی آدمی پر ہاتھ اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتے۔ تھوڑی اسی طرح کی بحث کے بعد دونوں قبیلوں میں غضب کا جوش پیدا ہو گیا اور ایک دوسرے کے ساتھ کشت و خون پر آمادہ ہو گئے۔ حضورﷺ منبر سے نیچے اتر آۓ اور نرمی و تحمل سے دونوں قبیلوں کو خاموش کر دیا۔


دوسری طرف حضرت عائشہؓ روتے روتے اس قدر ہلکان ہو گئیں کے ان کے والدین کو خیال ہوا کہ روتے روتے ان کا جگر پھٹ جاۓ گا۔ حضرت عائشہؓ کے پاس ان کے والدین افسردہ بیٹھے تھے کہ نبی کریمﷺ تشریف لاۓ اور سلام کے بعد ان کے پاس بیٹھ گئے حالانکہ اس سے پہلے جب سے منافقوں نے بہتان طرازی کی کبھی نہیں بیٹھے تھے ۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


 



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160