شمالی افریقہ کی فتح
شمالی افریقہ کی فتح کے سلسے میں عبداللہ بن زبیرؓ نے جو کارنامہ انجام دیا وہ بہت قابل تعریف ھے۔ وہاں کی فوجوں کے سپہ سالار عبداللہ بن سعد تھے حضرت عثمان نے ایک فوج ان کی مدد کیلیے روانہ کی جس میں بڑے بڑے صحابہ شامل تھے۔ یہ فوج سر زمین مصر کو عبور کرتے ہوۓ افریقہ کی سرحد پر عبداللہ سے جا ملی اور چالیس ہزار مجموعی فوج کے دستے چاروں طرف پھیل گئے۔ شاہ گوری گریس کو جب مسلمانوں کے حملے کے حال معلوم ہوا تو اس نے فورا ایک لاکھ بیس ہزار جوانوں کو مقابلہ پر بھیجا ۔ آخر دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا اور دشمن قلعہ بند ہو گیا، عبداللہ نے پیغام بھیجا کہ مسلمان ہو جاؤ یا جزیہ ادا کرو مگر دشمنوں نے کوئی شرط نہ مانی ۔ اس محاذ پر مسلمانوں کی تعداد صرف بیس ہزار تھی، حضرت عثمان غنی کو ان کا حال ایک مدت تک نہ معلوم ہو سکا اور وہ بہت فکر مند تھے ، آخر آپ نے عبداللہ ابن زبیر کو ایک جماعت کے ساتھ روانہ کیا جب یہ جماعت افریقہ پہنچی تو مسلمانوں کو بڑی خوشی ہوئی اور انہوں نے نعرہء تکبیر بلند کر دئیے۔ جس سے گوری گریس گھبرا گیا۔
عبداللہ بن زبیرؓ روزانہ صبح سے دوپہر تک مسلمانوں کی جنگ کا نظارہ کرتے اور ظہر کی اذان ہوتی تو دونوں طرف کی فوجیں اپنے اپنے ٹھکانوں پر واپس چلی جاتیں۔ ابنِ زبیرؓ نے عبداللہ بن سعد سے کہا کہ اس طرح روز جنگ سے کوئی نتیجہ نہ نکلے گا ، بہتر ہو گا کہ تمام مسلمانوں کی ایک بہادر اور مضبوط فوج کو خیموں میں تیار رکھا جاۓ اور باقی لشکر معمول کے مطابق بعد دوپہر لڑائی بند کرے تو خیموں میں سے تیار فوج نکل کر دشمنوں پر اچانک زبردست حملہ کر دے۔ یہ فوج تازہ دم ہو گی ، دشمن کی فوج تھک کر چور ہو چکی ہو گی اور اپنے ہتھیار بھی اتار چکی ہو گی۔
اگلے روز عبداللہ بن سعد نے یہی کیا ۔ ایک فوج کو خیموں میں آرام کرنے اور گھوڑوں پر زین کسے رکھنے کا حکم دیا ، باقی فوج رومی فوج کے مقابلے پر آگئی ، ظہر تک سخت جنگ ہوتی رہی ۔ ظہر کی اذان ہونے پر جب رومی فوج واپس ہونے لگی تو ابنِ زبیرؓ نے تازہ دم دستوں کی مدد سے اچانک ہلہ بول دیا۔ یہ حملہ اتنا شدید تھا کہ دشمن کے اوسان خطا ہو گئے۔ مسلمانوں کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ جنگ اس وقت تک بند نہ ہو گی جب تک فتح وشکست کا فیصلہ نہ ہو جاۓ۔ یہ حملہ چونکہ مسلمانوں کی طرف سے تازہ دم فوج نے کیا تھا اور دشمن کی فوج تھک کر چور ہو چکی تھی اس لیے وہ سنبھالا نہ لے سکی ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ایک ہی دن میں اس کا فیصلہ ہو گیا ۔ رومیوں کو شکست ہوئی اور ان کے بے شمار فوجی مارے گئے ۔ افریقہ والوں نے پچیس لاکھ دینار پر مسلمانوں سے صلح کر لی ۔ ابنِ زبیرؓ کو شہزادی انعام میں دی گئی۔