وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی مصروفیات آپکی کل وقتی وکالت میں رکاوٹ پیدا کرنے لگی اور آپ نے حصول پاکستان کے مقدمے پر باقی تمام مقدموں کو قربان کر دیا.اپ نے اپنی تمام تر توجہ اور صلاحیتیں برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی آزادی کے لئے وقف کر دیں .
اپ نے اپنی ان تھک محنت سے ہندو راج کا خواب دیکھنے والی کانگریس اور انگریز حکمرانوں پر ثابت کر دیا کہ آزادی کے بعد ہندو اور مسلمانوں کا اکھٹے رہنا نہ ممکن اور خانہ جنگی کو دعوت دینا ہے .اپ نے کانگریس کے مکروہ عزائم کو بھی بے نقاب کیا اور یہ ثابت کیا کہ کانگریس کانگریس برصغیر کے تمام باشندوں کی نمائندہ جماعت نہیں ہے بلکہ یہ صرف ہندووں کے مفادات کے تحفظ کے لئے وجود میں لائی گئی ہے .
اس کا مقصد صرف ہندووں کے مفادات کا تحفظ اور ہندؤں کی بالادستی کو قائم کرنا ہے. آپ نے واضح کیا کہ مسلمانوں کی جماعت صرف اور صرف مسلم لیگ ہی ہے.١٩٣٧ کے الیکشن میں ہندو وزارتوں کے صوبوں میں ہر شعبہ زندگی میں مسلمانوں سے زیادتیاں اور ہندو ہٹ دھرم واضح ہو رہی تھی .
جب قائداعظم یہاں کے حالات سے رنجیدہ ہو کر واپس انگلستان چلے گئے تو دیگر مسلم رہنماؤں کے علاوہ علامہ اقبال نے بھی آپکو واپسی پر آمادہ کیا. چناچہ پوری قوم نے قائد اعظم کی قیادت میں آزادی کا سفر شروع کیا اور بالاخر آپکی صدارت میں لاہور کے اقبال پارک میں قرار داد پاکستان منظر ہوئی.