آزاد کشمیر اور پاکستان کے شمالی علاقوں میں انے والے قیامت خیز زلزلے میں طلبہ نے مثالی کردار کا مظاہرہ کیا .طلبہ نے زلزلہ زدگان کی مدد کے لئے کیمپ قائم کیے .چندہ اور ضروریات زندگی جمع کر کے انہیں مصیبت زدہ بھائیوں تک پوھنچانے کا اہتمام بھی کیا .موسم کی شدت میں سہولیات کی عدم دستیابی کے باوجود متاثرہ علاقوں میں قیام کیا .اور دشوار گزار راستوں سے گزر کر اپنے بھائیوں تک ضروریات زندگی کی ترسیل کی .طلبہ نے ثابت کر دیا کہ وہ دل بیدار اور حسن کردار کی دولت سے مالامال ہیں اور ضرورت کے لمحات میں تن من دھن لٹا کر وطن اور اہل وطن کی خدمت کرتے ہیں .
پاکستان کے طلبہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں .ان کے سینوں میں نور توحید اور پیشانیوں میں حب رسول محمّد کی جھلک نظر اتی ہے .مغرب کے کچھ اخبارات اور رسائل کے ایڈیٹروں نے توہین رسالت کی تو طلبہ نے ملک گیر احتجاج کیا .پاکستان کے طلبہ اسلام اور پاکستان کے وفادار ہیں ان کی اس وفاداری کی دیوار میں کوئی دراڑ نہیں ڈال سکتا .
طالبعلموں کو چاہیے کہ وہ ہم نسبی سر گرمیوں میں بھرپور حصہ لیں .کھیلوں کے مقابلے ،تحریری مقابلے ،مباحثے،کوئز پروگرام،اور مطالعاتی سفر ان کے ذہنی افق کو وسیع کرتے ہیں .یہ سرگرمیاں طلبہ میں خود اعتمادی کی فضا قائم کرتی ہیں .طلبہ کو معاشرتی بہبود کے کاموں میں بھی بھرپور حصہ لینا چاہیے .
غریب اور نادار طالب علموں کو کتابوں کی فرہمی ،مریضوں کے لئے خون کے عطیات کا اہتمام ،ماحول کو الودگی سے پاک کرنے کی مہم ،منشیات کی روک تھام کے اقدام وغیرہ ان کی سیرت میں نکھار پیدا کریں گے .