پاکستان کی عوام نے بلا جھجھک قائد اعظم کے کہنے پر عمل کیا اور اس چیز کا احساس بلکل نہیں ہونے دیا کہ وہ اس کام میں اکیلے ہیں .اور سارا کام انہیں ہی مکمل طور پر ادا کرنا ہے .لکین جہاں قائد اعظم تھے وہاں پاکستان کی عوام کو کسی بھی قسم کی کوئی مشکل برداشت کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی
،یہاں پہلے سے موجود لوگوں نے انے والوں کی خوب دل کھول کر امداد کی حہتہ کہ رہنے کے لئے اپنے گھروں میں جگہ دی اور انہیں اس چیز کا احساس نہیں ہونے دیا کہ وہ بے سہارا اور بے اسرا ہیں .
ہندوستان سے مسلمانوں کو لانے کے لئے قائد اعظم کے پر زور اسرار پر اسپیشل ٹرین بھی چلائی گئی یہ ٹرین پاکستان کے شہر لاہور کے اسٹیشن پر رکی .اور ٹرین میں سفر کر کے انے والے مسلمانوں نے اپنے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم لئے ہوئے تھے .ہندوستان سے مسلمانوں کا ہر چھوٹا ،بڑا ،جوان ،بوہہت پر جوش دکھائی دے رہا تھا .
ہر کسی کو پاکستان کی آزادی پر حد سے زیادہ خوشی تھی کیوںکہ اب ان لوگوں کو اپنے رب کی عبادت کے لئے چھوپ چھوپ کر جانے کی ضرورت نہیں تھی کیوںکہ یہ ملک پاکستان الگ حاصل کرنے کا مقصد ہی یہی تھا کہ ہم لوگ ایک ایسا الگ ملک تشکیل دیں جہاں ہم اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزار سکیں ،ہندوستان میں تو مسلمانوں پر بوہت ظلم کیا جاتا تھا ،الگ وطن کا حصول ہی یہی تھا کہ مسلمان پاکستان میں آزادی کے ساتھ اپنے رب کی عبادت کر سکیں .