جناب طاہر القادری صاھب اور عمران خان صاحب نے آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کے ١٧ دن پورے ہونے کے بعد حکومت کے ساتھ مزاکرات ختم کر دے ہیں اور انہوں نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ اب اسلام آباد کے ڈی چوک سے اٹھ کر پرائم منسٹر ہاؤس کی طرف مارچ کریں گے اس اعلان کے بعد حکومت نے بھی آزادی اور انقلاب مارچ کے مظاہرین سے نمٹنے کے لئے ہزاروں پولیس کے اہلکاروں کو بلالیا گیا ہے ،جن میں پنجاب پولیس ،اسلام آباد پولیس اور آزاد کشمیر کی پولیس شامل ہیں ،
ان پولیس اہلکاروں کو ریڈ زون کے علاقے سے اگے پی ،ٹی ،وی کا ہاؤس اور دوسرے ممالک کی ا یمبسئیس وغیرہ شامل ہیں ،ان کی حفاظت کے لئے رکھا گیا ہے ،پاکستان کے بہت اہم ادارے بھی شامل ہیں ،ان کی مکمل حفاظت کی خاطر تعینات کیا گیا ہے ،
جب سے ان اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے سارے پولیس اہلکار اب بھی وہاں موجود ہیں ،اور ازدی اور انقلاب مارچ کے شرکا کو روکنے کی کوشش کریں گے ،جب سے عمران خان اور طاہر القادری نے اعلان کیا ہے تب سے ہی پولیس اور ان کے شرکا کے درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں اور ان میں تقریباً ٥٠٠ کے قریب لوگ انجرڈ ہوئے ہیں اور ابھی تک ان لوگوں کے ساتھ تصادم ہو ہی رہا ہے
،عمران خان اور طاہر القادری بھی پولیس والوں کی شیلنگ کی وجہ سے انجرڈ ہوئے تھے ،لکن اب ان کی صورتحال پہلے سے بہتر ہے ،اور وہ لوگوں کو وقفے وقفے سے تقریر کر کے ان کے حوصلے بلند کر رہے ہیں ،