کلونجی

Posted on at


 

کلونجی اچار ڈالنے اور پیٹ کی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتی ہے۔ کلونجی کا پودا جھاڑیوں کی طرح ہوتا ہے۔ اس کا قد تقریباً آدھ میڑ تک اونچا ہوتا ہے۔ اس پودے کو نیلے رنگ کے پھول لگتے ہیں۔ یہ پودا خودرو بھی ہوتا ہے۔ کلونجی کی تاثیر گرم ہوتی ہے۔ بعض لوگ اسے پیاز کے بیج سمجھتے ہے جو کہ غلط ہے۔ اس کے بیج تکونے خوشبو میں تیز ذائقہ میں تیز اور اگر اس کے بیج کو کاغذ کے لفافہ میں ڈال کر رکھوں تو اس پر تیل کے دھبے لگ جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کلونجی میں ہر مرض کی شفاء ہے سواے موت کے۔

 

عربی میں کلونجی کو جتہ السوداء اور فارسی میں شونیز کہتے ہیں۔ وہ بیماری جو حد سے زیادہ بڑھ گئی ہو یا ابھی شروع ہی ہو اگر کلونجی کا استعمال یا جائے تو بھی مریض ٹھیک ہو جاتا ہے۔ کلونجی جسم کے کسی بھی حصے میں موجود کوئی بھی روکاوٹ ہو اسے دور کرتی ہے۔ تبخیری مادے کو خارج کرتی ہے۔ معدہ کو مضبوب کرتہ ہے۔ حیض دودھ اور پیشاب لاتی ہے۔ اگر اسے پیس کرسرکہ میں ملایا کھایا جائے تو پیٹ کے کیڑے ماتی ہے۔ اگر اسے گرم کرکے سونگھا جائے تو پرانے زکام میں فائدہ دیتی ہے۔

کلونجی کو پیس کر اگر شہد مین ملا کر بھی پیا جائے تو بھی اس سے نزلہ زکام، کھانسی ختم ہو جاتا ہے۔ اس کے تیل کا استعمال کرنے سے گنج دور ہو جاتی ہے اور بال جلدی سفید نہیں ہوتے ہیں۔ اسے پیس کر پانی میں ملا کر پینے سے دمہ میں فائدہ دیتی ہے۔ اگر کوئی پاگل کتا کاٹ لے تو روز کلونجی کا استعمال کرنے سے کتے کے زہر کا اثر کم ہو جاتا ہے۔ سانس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ کلونجی کا دھوا لے اس سی یہ تکلیف کم ہو جاتی ہے۔ روٹی کے ساتھھ کھانے سے پیٹ میں ہوا نہیں ہوتی ہے، زکام، فالج، لقوہ، دردشقیہ، چکر اور گھبراہٹ جیسے امراض نہیں ہوتے ہیں۔

کلونجی کو پیس کر گرم پانی میں شہد کے شربت کے ساتھھ پیا جائے تو مثانہ میں سے پتھری نکل جاتی ہے۔ یرقان کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ اسے پیس کر دودھ کے ساتھھ ملا کر پیے اس یہ مرض کم ہوتا ہے۔ کلونجی کو پیس کر ٹھنڈے پانی کے ساتھھ کھانے سے پاگل پن ختم ہوتا ہے۔ اس کے جوشاندہ کے استعمال سے بواسیر ختم ہو جاتی ہے۔ کلونجی کو سرکہ میں پکا کر کلیاں کرنے سے مسوڑھوں کی سوزش اور دانتوں کا درد ٹھیک ہو جاتا ہے۔ زیتون کے تیل میں کلونجی کو ابال کر کان میں ڈالنے سے کان کی سازش ختم ہوتی ہے۔ 

 



About the author

noor-fatima

M a Engnieer

Subscribe 0
160