پھلوں میں سب سے نازک پھل انجیر ہے۔ یہ پھل پکنے کے بعد درخت سے اپنے آپ گر جاتا ہے۔ پکنے کے بعد اسے اگلے دن تک محفوظ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اگر اسے فریج میں رکھ کر محفوظ کرنی کی بھی کوشش کی جائے تو وہ بھی بیکار ہے۔ کیونکہ فریج میں رکھنے کے بعد وہ تھوڑی دیر میں ہی پھٹ کر ٹپکنے لگتی ہے۔ اس کا استعمال صرف خشک صورت میں ہی کیا جا سکتا ہے۔ انجیر کو خشک کرنے کے عمل میں اسے جراثیم سے پاک رکھنا بھی ضروری ہے۔ اسے جراثیم سے پاک رکھنے کے لیے اسے گندھک میں دھونا چاہیے اور آخر میں نمک کے پانی میں ڈبو دینا چاہیے۔ تاکہ سوکھنے کے بعد انجیر نرم ہی رہے۔
انجیر کی درخت کی چھال، پتے اور دودھ ادویات میں استعمال ہوتی ہے۔ انجیر موسم سرما کا پھل ہے۔ توریت میں اسے کا ذکر فصل کا نام لے کر کیا گیا ہے۔ انیر کی دو قسم ہے جو کہ بہت خاص ہے۔ ایک قسم بستانی کہلاتی ہے۔ دوسری خودرو جنگلی کہلاتی ہے۔ جنگلی حجم میں چھوٹی اور ذائقہ میں اتنی لذیذ نہیں ہوتی ہے۔ انیر کا ذکر قرآن پاک میں صرف ایک ہی جگہ کیا گیا ہے۔ " قسم ہے انجیر اور زیتون کی۔ اور طور سینا کی اور اس دارالامن شہر کی انسان کو ایک بہترین ترتیب سے تخلیق کیا گیا ہے۔
انجیر جنت کا میوہ ہے۔ انجیر بواسیر کو ختم کرتی ہے اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ انجیر مدینہ منورہ میں نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی مکہ مکرمہ میں۔ انجیر کے بے شمار فوائد ہے۔ اسکی بہترین قسم سفید ہے۔ یہ گردہ اور مثانہ میں سے پتھری کو نکال دیتی ہے۔ بہترین غذا ہے اور زہروں کے اثر سے بچاتی ہے۔ حلق کی سوزش، سینہ کے بوجھ اور پھیپھڑوں کی سوجن میں مفید ہے۔ جگر اور تلی کو صاف کرتی ہے بلغم کو پتلا کرکے نکالتی ہے۔
اگر انجیر کے ساتھ جو اور بادام ملا کر کھائے جائیں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھتی ہے۔ بخار کے مریضوں کو اگر اسکا گودا دیا جائے تو یہ مریض کے منہ کو خشک نہیں ہونے دیتی ہے۔