فوتگیوں پر بے جا رسم رواج اور خرچے حصہ سوئم
بعض لوگوں میں رواج ہے کہ وہ فوتگی کے دوسرے دن یعنی کلوں کے دن سات رنگ کی سبزیاں پکاتے ہیں اور اسی سے ختم دلاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ رواج ہے اگر کھانے میں شامل نہ کیا تو ختم نہیں ہو گا۔
میں کسی کیام سے باہر جا رہا تھا اور راستے میں ساری سڑک بلوک کی ہوئی تھی پوچھنے پر معلوم ہوا کہ جنازہ گزر رہا ہے جب جا کر دیکھا تو دیکھا کی کچھ لوگوں نے جنازہ اٹھایا ہوا ہے اور ایک آدمی آگے آگے رو رہا ہے اور خوب چینخ و پکار کر رہا ہے اور اس کی مووی بن رہی ہے کچھ دیر بعد وہ چپ کر جاتا تھا سانس لیتا تھا پانی پیتا تھا اورمووی والے کو کہتا تھا کی کیمرہ اون کرو اور پھر خوب چینخ و پکار اور رونا دھونا شروع کر دیتا تھا یہ آج کل لوگوں کا حال ہے کہ اب فوتگیوں پر بھی موویاں بنے گی۔
بعض لوگوں میں یہ رواج ہے کہ ہر جمعرات کو کھانا دیتے ہین اور ہر جمعرات نئے برتنوں میں کھانا جاتا ہے اور وہ برتن
مسجد میں یا ادھر ہی چھوٹ آتے ہیں کہ مردہ اپنے ختم کے برتن واپس نہ لینے آ جائے۔
یہ سب کیا ہے ؟یہ سب رسم و رواج کس نے بنائے ہوئے ہیں ؟ کیا ان سب کا اسلام میں حکم ہے جو ہم یہ سب رسم و رواج کرتے ہیں یہ سب رسم و رواج ہمارے ادھر ہی لوگوں نے بنائے ہوئے ہیں ہمیں اپنے اسلام پر عمل کرنا چائیے ناکی ادھر اودھر کی رسم ورواج کو اپنانا چائیے اور ان رسموں کو ہر حال میں ختم کرنا ہے کیونکہ کسی کو تو یہ شروعات کرنا ہو گی اس طرح یہ بے جا رسم و رواج اور خرچے ختم ہوں گے خدارا اس پر توجہ دو۔