کسی بھی معاشرے میں مردوعورت کے علاوہ بچوں کی موجودگی لازمی ہے یہ ہر سوسائٹٰی کا اہم حصہ ہیں اور ان کی دلچسپیاں تجربے یا عمر کی قید نہیں رکھتیں ، نہ ہی یہ کسی سے متاثر ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ایک مخصوص نہج گروپ کے بچوں میں انسپائریشن کے جراثیم پائے جاتے ہیں ان بچوں کی ہسٹری یا روٹین کا جائزہ لیا جائے تو جذباتی سطح پر یہ کچھ معاملات میں بڑوں کے محتاج ہیں۔
مثال کے طور پر ایک اتنے چھوٹے بچے کو ٹی وی آپریٹ کرنا نہیں آتا ہو، اسے یہ بھی معلوم نہ ہو کہ اس نے کیسا پروگرام دیکھا ہے تو اس صورتحال میں وہ والدین یا دیگر اہل خانہ کا محتاج ہو گا۔ اب اصل کھیل یہیں سے شروع ہوتا ہے اسی بچے کو اسی وقت جو بھی پروگرام دکھایا جائے گا اسے عادت اسی کی پڑ جائے گی یعنی بچے کا ذہن اس مرحلے پر خالی کینوس ہے جس میں رنگ بھرنے کے لئے موسم اور تخلیقی اپچ نہیں بلکہ دور رس اس سوچ کا عمل دخل ہو گا۔
بچے کا ذہن آپ بناتے ہیں اس موقع پر عقلمندی کا مظاہرہ کیا جائے تو بچے کی ذہن کی تعمیر کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے اور تخلیقی ذہن بنائے جا سکتے ہیں۔ بچے جب ذرا بڑے ہوتے ہیں تو اپنی مرضی چینل تبدیل کرنا ان کے لئے فن سے ذیادہ ایک دلچسپ مرحلہ ہوتا ہے۔
ہر وقت ٹی وی کے آگے بیٹھے رہنے سے بچوں کو صحت کے مسائل لاحق ہونے کے ساتھ ساتھ نصابی سرگرمیاں متاثر ہونے کی شکایات ، والدین ، بہن، بھائی ، اور پھر اساتذہ سے موصول ہوتی ہیں ۔ حال ہی میں ایک تحقیق میں بچوںکے لئے ٹیلی ویژن دیکھنا صحت کے لئے فائدہ مند ثابت کیا گیا ہے۔