اللہ تعالی نے جب یہ دنیا بنائی تو اس میں ہر قسم کے جاندار پیدا کیے اور ان سب جانداروں میں بنی نوع انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ان جانداروں میں بہت سے جاندار انسان کے لیے فائدہ مند ہیں جبکہ بعض جانور یا حشرات ایسے بھی ہیں جو انسان کے لیے بہت موذی ہیں ان میں سرفہرست سانپ ، بچھو ، ٹائیگر، چھپکلی وغیرہ شامل ہیں ہمارے ملکمیں جو زہریلے سانپ یا بچھو پائے جاتے ہیں وہ صحرائی علاقے جیسے تھرپارکر ، سندھ ، اور بہاولپور کے علاقے میں پائے جاتے ہیں گرمی کے موسم میں تو ان علاقوں کے باشندے کو ان سے بہت تنگ آجاتے ہیں اور ان کے ڈسنے کی وجہ سے تو بعض لوگوں کی موت واقع ہو جاتی ہے
پاکستان میں آجکل خبروں اور میڈیا میں ایک خبر بہت تیزی سے گردش کر رہی ہے کہ پاکستان کے صحرائی علاقے میں پائے جانے والا کالا بچھو کروڑوں روپے کا ہے اور اس کالے بچھو کو کالا سونا کا نام دیا جا رہا ہے یعنی یہ سونے سے بھی مہنگا ہے لوگ راتوں رات امیر ہونے کے لیے اس کالے بچھو کو پکڑنے کے لیے پاکستان کے صحرائی علاقوں کا رخ کر رہے ہیں کہتے ہیں کہ اس کالے بچھو کا اگر وزن سو گرام ہو تو اسکی قیمت دو کروڑ روپے ہے اور اگر ۵۰ گرام کا بچھو ہو تو اسکی قیمت ۳۰ سے ۳۵لاکھ روپے ہے ایک خبر میں یہ بتایا گیا کہ اس کی خرید و فروخت کراچی مین بلیک میں کی جاتی ہے اور اس شخس نے بتایا جو کہ کمیشن لے کر یہ ڈیل کرواتا ہے کہ ایک سال کے اندر اس نے تقریبا پچیس لاکھ روپے کمیشن کے ذریعے کمائے
بعض لوگوں کے مطابق یہ خبر صرف ایک خبر ہی ہے کیونکہ بعض لوگ لاکھوں مین بچھو وخریدتے ہیں تو جب وہ بیچنے جاتے ہیں تو ان کو صرف چند ہزار روپے ہی ملتے ہیں بعض لوگ تو کہتے ہیں کہ جب سندھ میں کچھ چائینز انجنیئر آئے تو ان کی پسندیدہ خوراک بچھو ہی تھی تو انہوں نے لوگوں کو اچھے پیسے دے کر بچھو پکڑنے کو کہا تو وہ لوگ ان کے لیے بچھو پکڑ کر لاتے اور معاوضہ لیتے اس لیے بھی یہ افواہ پھیلی ہوئی تھی اس لیے دھوکہ نہ کھائیے گا۔