انسانی جسم پر مثبت سوچ کے گہرے نقوش

Posted on at


انسانی جسم پر مثبت سوچ کے گہرے نقوش



مستند تحقیق کے مطابق سوچوں کا انسانی جسم پر گہرا اثر ہے۔ مثبت سوچ کے حامل افراد کی صحت اچھی پائی گئی بانسبت ان کے جن کی سوچیں منفی ہیں۔ منفی سوچ کے حامل افراد کے بیمار رہنے کے امکانات زیادہ ہیں وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ منفی سوچ انسانی جسم کے مدافعتی ںظام کو کمزور کر دیتی ہے اس تحقیق سے پہلے اس بات کو مفروضہ تصور کیا جاتا تھا جو اب سائنسی تحقیق نے ثابت کر دیا ہے۔  عمر رسیدہ لوگ جن کی عمریں 57 سے 60 سال کی تھی پر تجربات کئے گئے اور دوران تجربات ذہنی کفیات کا جائز لیا گیا اور دماغ کی مختلف حصوں کی کارکردگی کو جانا گیا ان تجربات کو چند مہنیوں تک موقوف کیا گیا اور فلو وائرس ویکسین بھی دی گئی آیا ان کے جسم میں اس انفیکشن سے مقابلے کے لئے کس قدر اینٹی باڈیز بنے۔ سارے جمع شدہ اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ بات کہی کہ جذبات اور جسمانی صحت کا آپس میں باہمی تعلق  ہے جذبات کا تعلق انسانی رشتوں سے ہے جس ماں بیٹے کا، اگر بیٹا خوش ہے تو ماں بھی خوش اور صحت مند ہے اگر بیٹا مسائل میں پھنسا ہے تو ماں بھی پرشان ہو گی اور صحت کی تنزلی کا شکار ہو گی۔  ہمارے جذبات جسم کے ان نظاموں کے غلط یا صحیح طریقے سے کام کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جو ہماری صحت کے ذمہ دار ہیں اور مثبت سوچ اچھی صحت کی ضامن ہے اور منفی سوچ صحت بگاڑنے کی ذمے دار۔


خوش اور پرسکون افراد کو زکام کم ہوتا ہے اور اگر وہ بیمار ہو بھی جاتے ہیں تو علامات کی شدت نسبتاً کم ہوتی ہے ۔



 


ذہینی کفیت انسان کے مدافعتی نظام کو اچھے اور برے انداز میں متاثر کرتی ہے مثبت انداز فکر اختیار کیا جائے تو لوگوں کو متعدی امراض سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔ مثبت اور منفی سوچ کے اثرات نہ صرف ہماری صحت پر پڑتے ہیں بلکہ اس کے اثرات ہمارے ارد گرد رہنے والوں اور پورے معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔



مثبت رویوں کو فروغ دیکر صحت مند معاشرے کی تشکیل سے امن اور حقیقی خوشیاں لائی جاسکتی ہیں۔  یقیناً دین اسلام کی روشنی میں بات کی جائے تو اسلامی تعلیمات تو مثبت رویوں پر ہی مشتمل ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر صحت مند انسانی جسم کے ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی صحت مند سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے۔


***************************


 



160