گداگروں کے حوالے سے گداگروں کی یہ کوئی انوکھی قسم ہے یہ اکثر جوگیوں کے روپ میں یا اپنے آپ کو بہت بڑی درویش ہستی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں. انکا طریقہ واردات بھی بڑا دلچسپ اور پر فریب ہوتا ہے اس انداز سے سادہ دل لوگوں سے روپے بٹورتے ہیں کہ عوام کو پتا بھی نہیں چلتا کہ ان کے ساتھ کیا ہو گیا ہے. جوگی حضرات گیدڑ سنگھی اور زہر چوسنے والے پتھر کو دکھا کر اور دے کر جبکہ درویش مرادیں پوری کرنے کے حوالے سے لوگوں کو بیوقوف بناتے ہیں.
مطلب کہ یہ لوگ تقریباً غلط کاموں میں ملوث پے جاتے ہیں لوگوں کو بیوقوف بنانا ہو یا لوگوں کو دھوکہ دے کر لوٹنا یہ لوگ ان کاموں میں اکثر ملوث دکھائی دیتے ہیں.گداگروں کی ایسی قسم سے تو ہم پرستی کو اور بھی مزید فروغ ملتا ہے اور جب کسی قوم میں ہم پرستی اتی ہے تو اس قوم میں ایمان اور یقین اٹھ جاتا ہے بلکہ گمراہی اپنے ڈیرے ڈال لیتی ہے.
گداگری سے ملکی معیشت پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں لیکن ایک طرف تو یہ لوگ خود بیکار ہوتے ہیں جبکہ دوسری طرف عوام کو بھی بیکار بناتے ہیں اور وہ چھو منتروں سے کام چلانے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں اس سے ظاہر ہے ملک کی معیشت پر برے اثرات ہی پڑتے ہیں جبکہ کسی بھی ملک کے معاشی نظام کی مضبوطی ہی دراصل ملک و قوم کی مضبوطی سمجھی جاتی ہے.
اوپر بیان کردہ تمام دلائل کی روشنی میں یہ بات بڑے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ گداگری ہمارے معاشرے میں ایک بہت بڑی لعنت ہے اور اس کے معاشرے پر بہت برے اثرات پڑتے ہیں اس لئے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ کسی نہ کسی طرح اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے. حکومت کو چاہیے کہ گداگر کی روک تھام کے لئے مناسب منصوبہ بندی کرے. معذور بے سہارا نادار اور یتیم افراد کے لئے سرکاری سطح پر کفالت گھر بنانے چاہیے اور جو لوگ بغیر کسی معذوری یا مجبوری کے گداگری کرتے ہیں ان لوگوں کو جیل بھیج دیا جاۓ حکومت کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری فلاحی تنظیموں کو بھی گداگری کے انسداد کے لئے کام کرنا چاہیے. طلبا اور طالبات لوگوں میں شعور پیدا کر کے گداگری کی حوصلہ شکنی کر سکتے ہیں.