فتوحات عہد عثمانی(5)۔

Posted on at


 


خراسان کی فتح


اب مسلمانوں کے لیے ایران پر قبضہ کرنا بلکل آسان تھا ۔ نیشا پور کے کئی علاقے استاق ، زام ، باخزار اور جوبن فتح ہو گئے تھے۔ بہت سے دشمن قید کر لیے گئے تھے ۔ بیہق کے علاقے پر بھی قبضہ ہو گیا تھا۔ ان کے علاوہ پشت اشبندرخ ، زادہ ، اخواف ، اسپرائن اور ارغیان بھی مسلمانوں کے تسلط میں آ گئے۔ یہ سارے کارنامے حضرت عثمانؓ کے ماموں زاد بھائی عبداللہ بن عامرؓ کے ےتھے جو بصرہ کے حاکم تھے ۔ انہوں نے سب سے پہلے فارس کے بہے سے علاقوں پر قبضہ کیا پھر خراسان کا رخ کیا ، سجستان میں باغیوں کی سرکوبی کا حکم دے کر نیشا پور روانہ ہو گئے۔


احنف بن قیس ان کا مقدمتہ الجیش تھا جس یکے بعد دیگرے دو قلعوں کا محاصرہ کر لیا ، یہ دونوں قلعے خراسان کے دروازے تھے ۔ دشمن صلح کرنے پر مجبور ہو گیا اور چھ لاکھ درہم پر صلح ہو گئی ۔ اس کے بعد وہ قہستان کی طرف بڑھے اور اس پر حملہ کر کے وہاں کے لوگوں کو قلعہ بند ہونے پر مجبور کر دیا ۔


نیشا کے تمام علاقوں پر قبضہ کر کے ابنِ عامر ابر شہر کی طرف بڑھے یہاں محاصرہ سخت تھا کئی مہینے لگ گئے ، ہر برج پر فوج کا پہرہ تھا ۔ ایک رات ایک پہرے دار نے امان کی شرط پر مسلمانوں کو شہر میں داخل ہونے کا موقع دے دیا شہر کا محافظ قلعہ بند ہو گیا آخر اس نے سارے شہر کی معافی اور ایک کروڑ درہم پر صلح کر لی ۔ اس کے بعد کئی علاقے سرخس اور طاغون وغیرہ فتح ہوۓ ۔ مرو نے ایک کروڑ دو لاکھ درہم پر صلح کی ۔ صلح نامے میں یہ شرط بھی تھی کہ مسلمانوں کے بسنے کیلیے ایک بڑا علاقہ دیا جاۓ گا ۔



پھر ابن عامر نے احنف بن قیس کو طخارستان روانہ کیا جس نے مرو اور روز کے مضبوط قلعوں کا محاصرہ کر لیا ، مجبور ہو کر قلعہ والوں نے بیس لاکھ درہم پر صلح کر لی ۔ احنف نے یہ شرط ساتھ رکھی کہ شاہی محل میں مسلمان فوج کا آدمی اذان دے گا ۔ اس طرح جوزجان میں دشمنوں سے مقابلہ ہوا اور مسلمان کامیاب ہوۓ ۔ اسی سلسلے میں ابنِ عامر نے ماوراءالنہر کا علاقہ بھی فتح کر لیا۔



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160