تاریخ کی امیر ترین شخصیات

Posted on at


تاریخ کی امیر ترین شخصیات

اگر پوچھا جائے کہ دنیا کا سب سے امیر ترین انسان کون ہے تو بیش تر افراد جھٹ سے مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کا نام لے دیں گے مگر انسانی تاریخ کا سب سے امیر ترین شخص کون ہے، یہ سوال ضرور بڑے بڑوں کی سٹی گم کر دے گا۔ ہر دور کے امیر ترین افراد کی درجہ بندی کرنے میں تاریخ دانوں اور معیشت دانوں کو بھی کئی ماہ تک تحقیق کرنے میں پر مجبور کرسکتا ہے کیوںکہ مختلف زمانوں میں لوگوں کی مالی حیثیت اور ان کے دور کے اقتصادی نظام اس موازنے کو مزید مشکل بنا دیتے ہیں۔ حال ہی میں ایک امریکی جریدے نے ہر دور کے امیر ترین دس افراد کی فہرست مرتب کی ہے جسے حتمی قرار نہیں دیا جاسکتا کیوںکہ ہوسکتا ہے کہ ان سے بھی زیادہ امیر لوگ تاریخ میں گزرے ہوں۔ تاہم اس فہرست میں دولت مند افراد کی درجہ بندی ان کے اقتصادی اثر کو دیکھتے ہوئے کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔دنیا میگزین نے بھی یہ رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق آپ کے لیے بھی ہر دور کے دس امیر ترین افراد سمجھے جانے والے اشخاص کے بارے میں جاننا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔

چنگیز خان:

1162 سے 1227 عیسوی تک زندہ رہنے والا منگول شہنشاہ چنگیز خان بلاشبہ دنیا کے کامیاب ترین فوجی سپہ سالاروں میں سے ایک ہے، اس کے ظلم و ستم سے قطع نظر منگولیا کے میدانوں میں ایک غریب چرواہے سے خود کو دنیا کے عظیم ترین فاتحین میں سے ایک بنالینا چھوٹا کارنامہ نہیں۔ چین سے یورپ تک اپنی سلطنت قائم کرنے والے چنگیز خان کو تاریخ کی سب سے بڑی سلطنت قائم کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے تاہم اپنے عظیم اختیارات کے باوجود تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ چنگیز نے کبھی بھی دولت ذخیرہ نہیں کی۔ درحقیقت چنگیز خان کی سخاوت اس کے اثررسوخ کی کنجی ثابت ہوئی۔ ماہرین کے مطابق چنگیز خان کی کام یابی کی ایک وجہ فتوحات سے ملنے والے مال غنیمت کو اپنے فوجیوں اور دیگر کمانڈرز میں تقسیم کردینا تھا اور یہی وجہ ہے کہ اس منگول جرنیل کو ہر دور کے دولت مند ترین انسان کی فہرست میں دسویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ منگول سپاہیوں کو لوٹ مار کی اجازت نہیں تھی بلکہ ہر مقبوضہ علاقے سے ہر چیز کا جائزہ کوئی فوجی عہدے دار لیتا تھا جن کو بعد میں فوج اور ان کے خاندانوں میں تقسیم کردیا جاتا تھا۔ چنگیز خان کو مال غنیمت سے بڑا حصہ ملتا تھا مگر پھر بھی وہ امیر نہ ہوسکا کیوںکہ اُس نے اپنے لیے کوئی محل، کوئی مندر، کوئی مقبرہ یہاں تک کہ گھر بھی تعمیر نہیں کروایا۔ چنگیز کی پیدائش ایک اونی خیمے میں ہوئی اور اونی خیمے میں ہی وہ مرا جس کے بعد اسے کسی عام فرد کی طرح اس کے لبادے میں لپیٹ کر گمنام جگہ پر دفن کردیا گیا، دولت نہ ہونے کے باوجود چنگیز کے زیرقبضہ علاقوں یا زمین نے اسے امیر ترین افراد کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

بل گیٹس:
امریکا سے تعلق رکھنے والے بل گیٹس اس وقت دنیا کے امیر ترین شخص ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت 78.9 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔ یہ مالیت بھی کچھ ماہ پہلے کی ہے اور اس میں یقیناً نمایاں اضافہ ہوچکا ہوگا اور وہ اب بھی دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص امانسیو اورٹیگا سے 8 ارب ڈالرز زیادہ کے اثاثوں کے حامل ہیں۔ بل گیٹس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک کھرب ڈالرز کا ہندسہ چھونے والے دنیا کے پہلے شخص بھی ثابت ہوسکتے ہیں بشرط کہ وہ کچھ برس مزید زندہ رہے اور امریکی معیشت میں ان کے اثر رسوخ کو دیکھتے ہوئے ہی مائیکروسافٹ کے بانی کو اس فہرست میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔

ایلن روفیوس:
انگلینڈ سے تعلق رکھنے والا ایلن روفیوس 1040 سے 1093 عیسوی تک زندہ رہا۔ وہ معروف برطانوی شہنشاہ ولیم دی کنکرر کا بھتیجا تھا اور نارمن کی مہم کے دوران اپنے انکل کی فوج میں شامل ہوا۔جب ایلن کی موت واقع ہوئی تو اس وقت وہ 1 ہزار پاؤنڈز کا مالک تھا اور یہ اس دور میں انگلینڈ کے جی ڈی پی کے 7 فیصد کے برابر رقم تھی۔ آج اگر انگلینڈ کے جی ڈی پی کے 7 فیصد حصے کا اندازہ لگایا جائے تو درحقیقت ایلن اس دور میں 194 ارب ڈالرز کا مالک تھا اور اس طرح وہ دنیا کے امیر ترین افراد میں 8 ویں نمبر پر آنے میں کامیاب ہوا

جان ڈی راک فیلر:
امریکا سے تعلق رکھنے والا راک فیلر ایک زمانے میں دنیا بھر میں جانا جاتا تھا، جس کی وجہ اُس کا سب سے امیر ترین فرد سمجھا جانا تھا۔ 1839 سے 1937ء تک زندہ رہنے والے راک فیلر نے 1863 میں پیٹرولیم صنعت میں سرمایہ کاری شروع کی اور اتنی ترقی کی کہ 1880 تک اس کی کمپنی اسٹینڈرڈ آئل 90 فیصد امریکی خام تیل کی پیداوار کو کنٹرول کرنے لگی۔ راک فیلر 1918ء کے امریکی فیڈرل ٹیکس ریٹرن اور مجموعی اثاثوں کی مالیت کے لحاظ سے ڈیڑھ ارب ڈالرز کا مالک تھا جو امریکی اقتصادی شرح نمو کے لگ بھگ دو فیصد کے برابر تھا۔اگر اسی اقتصادی شیئر کو 2014ء کے حساب سے دیکھا جائے تو راک فیلر درحقیقت 341 ارب ڈالرز کا مالک قرار پاتا ہے اور تاریخ میں ساتویں امیر ترین شخص کا اعزاز بھی لے اڑتا ہے۔

اینڈریو کارنیگی:
امریکا سے ہی تعلق رکھنے والا اینڈریو کارنیگی بھی لگ بھگ راک فیلر کا ہم سر ہے یعنی 1835ء کو پیدائش اور 1919ء میں انتقال۔ تاہم راک فیلر کو پریس کی زیادہ توجہ حاصل رہی مگر حقیقت تو یہ ہے کہ اینڈریو کارنیگی ممکنہ طور پر امریکا کی تاریخ کا امیر ترین شخص ہے۔ اسکاٹ لینڈ سے امریکا آنے والے اینڈریو نے 1901ء میں اپنی کمپنی یو ایس اسٹیل جے پی مورگن کو 480 ملین ڈالرز کے عوض فروخت کی۔ یہ رقم اس عہد میں امریکی جی ڈی پی کے 2.1 فیصد حصے کے برابر بنتا ہے اور اس کو آج کے حساب سے دیکھا جائے تو درحقیقت اینڈریو کارنیگی 372 ارب ڈالرز کے مالک سمجھا جاسکتا ہے جب ہی تو اس فہرست میں چھٹے امیر ترین شخص کے طور پر موجود ہے۔

جوزف اسٹالن:
سوویت یونین کا ذکر ہو اور اسٹالن کو فراموش کردیا جائے ایسا ممکن ہی نہیں۔ 1878ء کی پیدائش کے بعد 1953 میں اپنی وفات کے موقع پر جوزف اسٹالین سوویت یونین کا مطلق العنان حکم راں تھا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ جدید اقتصادی تاریخ میں سوویت آمر یہ غیر نمایاں نام ہے حالاںکہ وہ ایسا آمر تھا جسے مکمل اختیار حاصل تھا اور وہ دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک کا مکمل کنٹرول سنبھالے ہوئے تھا۔ اگرچہ اسٹالن کی ذاتی دولت کو سوویت یونین کی دولت سے الگ کیا جاسکتا ہے مگر اقتصادی طور پر سوویت یونین کا مکمل کنٹرول اسے کئی معیشتوں پر اختیار دیتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ تاریخ کا پانچواں امیر ترین شخص قرار پاتا ہے۔ جریدے کے مطابق اسٹالن کی موت سے تین سال قبل او ای سی ڈی کے ڈیٹا سے ثابت ہوتا تھا کہ سوویت یونین عالمی اقتصادی شرح نمو کے 9.5 فیصد حصے کا مالک تھا اور 2014ء کے لحاظ سے یہ 7.5 ٹریلین ڈالرز کے برابر بنتا ہے۔ اگرچہ یہ دولت براہ راست تو اسٹالن کے نام نہ تھی مگر اپنے اختیار کی بدولت وہ جو چاہتا سوویت معیشت کا حال کرسکتا تھا اور اُسے روکنے والا کوئی نہیں تھا۔ اس کثیر دولت پر اسی کنٹرول کی بدولت اس فہرست میں اس کا نام بھی شامل ہے۔

اکبر اعظم:
مغل شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر مغل سلطنت کے عظیم ترین بادشاہوں میں سے ایک ہے۔ وہ ایسی سلطنت کا مالک تھا جو اس عہد کے عالمی جی ڈی پی کے ایک چوتھائی حصے کے برابر آمدنی رکھتی تھی۔ تاریخ دانوں کے مطابق اکبر کے عہد میں ہندوستان فی کس آمدنی کے لحاظ سے تو انگلینڈ کے برابر تھا مگر حکمران طبقے کا پرتعیش طرز زندگی یورپ سے کہیں آگے تھا۔ ان کا اندازہ ہے کہ ہندوستانی حکمران طبقہ اپنے مغرب کے ہم منصبوں سے زیادہ دولت مند تھا اور یہی وجہ ہے کہ اکبراعظم دنیا کے امیر ترین افراد کی اس فہرست میں چوتھے نمبر پر موجود ہے۔ درحقیقت ہندوستان کی آبادی اور اس کی ترقی دینے کے معاملے نے بھی اکبر کو ہر دور کا سب سے بہترین شہنشاہ بنایا۔

شین زونگ:
چین کے شہنشاہ شین زونگ 1048ء سے 1085ء تک زندہ رہا۔ اس کا تعلق سونگ خاندان سے تھا۔ تاہم شین زونگ کو اقتصادی طور پر ہر دور کے سب سے طاقتور شہنشاؤں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ چینی تاریخ دانوں کے مطابق شین زونگ کے عہد میں چین کی سالانہ آمدنی عالمی جی ڈی پی کے 25 سے 30 فی صد کے برابر تھی۔یہ شہنشاہ ٹیکنالوجی ایجادات اور ٹیکس کے ذریعے سلطنت کی آمدنی بڑھانے میں ماہر تھا اور یہ حکمت علمی اپنا کر یورپی حکومتوں نے سینکڑوں سال بعد ترقی کرنا شروع کی۔چوںکہ اس عہد میں سطلنت مکمل طور پر مرکز کے کنٹرول میں تھی لہذا شہنشاہ کو معیشت پر پورا کنٹرول حاصل تھا جس کے نتیجے میں امریکی جریدے نے شین زونگ کو تاریخ کا تیسرا امیر ترین شخص قرار دیا۔


آگسٹس:
63 قبل مسیح سے 14 عیسوی تک دنیا میں دندنانے والے آگسٹس سیزر کو روم کے عظیم ترین حکمران کی حیثیت حاصل ہے۔وہ نہ صرف ایسی سلطنت کا انچارج تھا جو عالمی جی ڈی پی میں 25 سے 30 فیصد تک آمدنی رکھتی تھی بلکہ وہ ذاتی طور پر بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ ایک وقت تو ایسا آیا تھا کہ اس کی ذاتی دولت روم کی معیشت کے 20 فیصد حصے تک پہنچ چکی تھی اور 2014 کے لحاظ سے 4.6 ٹریلین ڈالرز بنتی ہے۔ذاتی اثاثوں اور روم و مصر پر مکمل کنٹرول رکھنے کے باعث آگسٹس کو تاریخ کا دوسرا امیر ترین شخص قرار دیا گیا ہے۔

منسا موسیٰ:
سلطنت مالی کا سب سے مشہور حکمران جس نے 1312 سے 1337 تک حکومت کی اور اپنی سلطنت کو عروج پر پہنچا دیا۔ اس دور میں مالی کی سلطنت مغرب میں بحراوقیانوس اور شمال میں تفازہ کی نمک کی کانوں سے جنوب میں ساحلی جنگلات تک پھیل گئی تھی۔ اس حکمران کو سب سے زیادہ شہرت 1324 میں کی جانے والے سفر حج کی وجہ سے ملی۔ اس سفر میں منسا موسیٰ نے اس کثرت سے سونا خرچ کیا کہ مصر میں سونے کی قیمتیں کئی سال تک گری رہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس دور میں مالی سونا پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک تھا اور اس کی طلب بہت زیادہ تھی۔ مگر موسیٰ کتنا امیر تھا تو اس کا جواب ہے کہ اس کی دولت کا بالکل درست اندازہ لگانا ناممکن ہے۔ ماہرین کے مطابق موسیٰ اتنا امیر تھا کہ لوگوں کے لیے اس کے اثاثوں کا تخمینہ لگانا مشکل تھا۔ یہ وہ امیر ترین شخص ہے جسے اس دور کے لوگوں نے دیکھا تھا تاریخ دان اس کی وضاحت کی کوشش کرتے ہیں اور ان کو سمجھ نہیں آتا کہ اس کو کیسے بیان کرے۔ جب کوئی بھی موسیٰ کی دولت کا تخمینہ نہیں لگا سکتا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ بہت بہت زیادہ امیر ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس مسلم حکمران کو تاریخ کے امیر ترین شخص کا اعزاز دیا گیا ہے۔



About the author

160