اگلے ہفتے تک سکولوںاور لائبریریوں کے لئے بچوں کی منظوم کتابیں، لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے کینا اور افغانستان میں سکول

Posted on at

This post is also available in:

یہ ہفتہ میں مایا می میں اپنی فیملی کے ساتھ گزار رہا ہوں۔ ہم ایک دوست کے مہمان ہیں۔ اُس کا اپارٹمنٹ جنوبی ساحل کے ایک بہت عجیب حصہ مٰن واقع ہے ۔ جنبوبی میامی ساحل کی رنگین شبابی راتوں سے پرے ہٹ کے اس مقام کے ساتھ صرف ایک مسئلہ ہے کہ صبح سویرے ایک اچھے کافی کے کپ لئے سٹازنک جانا پڑتا ہے اور اپنے اس اصول کی خلاف ورزی کرناپڑتی ہے۔ جس کے مطابق میں بڑی چیز کی مصنوعات کبھی نہیں تاکہ چھوٹے کاروباروں کی فائدہ پہنچا سکوں۔ میا کلپا! میاکلپا!

آج صبح میری ملاقات اینھرنیلسن سے ہوئی جو گرینی پرس کمپنی کی مالک اور مصنف ہے اور بچوں کی مظوم کتابوں میں مہارت کرتھی ہے۔ اینتھر کے ساتھ ہم نے اُس کے تعلیم کے شعبہ میں کام اور میر ے افغانستان اور دوسرے ترقی پذیر ممالک میں لڑکوں اور لڑکیوں کے اسکولوں کے بارے میں بات کی۔ پھر ہم نے اس بات پر غور کی کہ اُسکی آزاد مطبوعات کو آن لائن کس طرح فروغ دیا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر ہم نے ٹارکٹ مارکیٹنگ کی اہمیت اور طویل دمدار کی ورڈز کے استمعال پر بات کی اور یہ کہ میرا کارڈ افغانستان میں سکولوں کی تعمری کیوں کہتا ہے۔

میں نے اینھتر کے ساتھ مطلوبہ کی وڑدز کے تصور کو سمجھنے کے لئے بات کی تاکہ وہ اُنہیں اُن مضامین اور بلاگز کے عنوانات اور مضمون میں استمعال کرسکے جن میںاسکی کتابوں اور بچوں کی تعلیم کے دورے معاملات کا ذکر ہو۔ اس کا ہدف لائبریرین اور استاتذہ میں اُسکا شعبہ مہارت بچوں کی منظوم کتابیں میں جیسی اُس نے مجھے میرے بچوں کے لئے دی۔ اُسکا عنوان ہے '' کرسیا ں بیھٹنے کے لئے ہیں'' اور وہ آن لائن دستیا ب ہے۔

اینتھر نے یہ ذکر بھی کیا کہ اُسکی کچھ کتابیں کینیا کے سکولوں اور لائبریریوں مین دیستیاب ہیں۔ یہاں پر مین اُسے اپنی توجہ کینیا کے منصوبے جیسی کامیابی کی کہانیوں پر مرکوز کرنے کو کہا ۔ جہاں پر ہو کی ورڈز میں بآسانی سبقت حاصل کرسکتی ہے۔ مثال کے طور پر وہ کینیا میںبچوں کی ردھم اور رائم کتیابیں/منظوم کتابیں یا سکولوں اور لائبرئیریوں کے لئے منظوم کتیابیں استعمال کر سکتی ہے۔ جیسا کہ میں اس آرٹیکل کے عنوان کے لئے کر رہا وں۔ اینتھر کا ردِ عمل تھا'' واہ، تم نے ایک بڑی تصویر دکھا کر میرا زہن کھول دیا ہے کہ میرا کاروبار اور کیا کچھ کر سکتا ہے
ــ''۔
عین اُس لمحے میں رُکا ار کہا '' اینتھر رکو، فی الوقت تمہیں جچھوٹے پیمانے پر سوچنا چاہے۔، مخصوص مارکیٹ پر توجہ مرکوز کرو، شاید 100یا500فی ماہ افراد سرچ کئے گئے کی ورڈر، اس سے زایدہ انہیں ایک بار تم اُس پہلے صفحے کی سرچ تک پہنچ جاؤ، پھر تم کہہ سکتی ہو کہ تم نے100جنگیں جیت لیں اور پھر تم زیادہ وسیع سوچ سکتی ہو کیونکہ تم نے انٹرنیٹ کا اتنا علاقہ فتح کر لیا ہے''

درج بالا ہی ہم افغان اور دوسرے ترقی پذیر ممالک کے طلباء اور عورتوں کو اگر امرتعلیمی سوفٹ ویر کے ذریعے سکھا رہے ہیں تاکہ وہ اپنی تعلیم اور عملی منصوبوں کی مالی پشت پناہی کر سکیں۔ گرینی پرسس جییسی کمپنیوں کو اِس قسم کی سپورٹ کی ضرورت ہے۔ وہ بآسانی جادوئی کہانیوں کے مجموئے جس میں
CDs, DVDsاور کتابیں شامل ہیں کی آن لائن پروموشن اور تقسیم کے لئے دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ مل کر کام سکتے ہیں۔ اینتھر نیویارک یونیورسٹی کی سابقہ طالب علم ہے۔ اس کا اگلا قدم کسی ایسے طالب علم کی تلاش ہے جو اس منصوبے کی بنیاد رکھ سکے۔ فی الحال اُسے اپنے پارٹنر ڈیوڈ اپرش کے ساتھ بیٹ ایسے طویل دمدار کی ورڈر سوچنے ہیں جو معلمین اور لائبرین ، جنہیں اسکی کتابیں دی جاتی ہیں کی نظروں میں اسکی آن لائین قیادت کو نمایا کریں۔
نہ اتفاقاََ آج ہوا جب کیپتن ایڈورڈرتلزمین نے یہ اعلان کیا کہ250محاوروں کی کتابیں کابل پہنچ چکی ہیں۔ یہ کپٹن رلز مین اور مورخ اور آرکیا لوجسٹ نشنی ہیچ ڈہرلے کی طرف سے کابل یونیورسٹی کے لئے ایک ذاتی عطیہ ہیں۔ ایک عطیم مقصد کے لئے ایک عظیم سخاوت! ان کی کابل یونیورسٹی روانگی کے لئے انتظامات کیئے جار ہے ہیں۔ جیسا کہ زیلم نے مجھے اپنی آخری ایی میل میں کہا'' یہ قابل قدر ہے''

اور ہاں، میرے ارٹیکل کی رکینیت حاسل کرنا نہ بھولیں۔



About the author

alimahboob

Ali Reza Mehrban is from Afghanistan.He was born and lived in Iran with his family,and they return back into Afghanistan in 2002.Ali graduated from Tajrobawi High school of Herat-Afghanistan.Now he is bachelor of Software Engineering from Computer science of Kabul University.He has been working as project coordinator of Afghan Citadel…

Subscribe 0
160