ستمبر ہماری ملی تاریخ میں ایک انتہائی اہمیت کا حامل دن ہے جس دن باکستان کی نظریاتی سرحدوں کا تحفظ ہوا اور اس کا تشخص مٹانے کے درپے قادیانیوں اور مرزائیوں کو اپنی سازشوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور پوری قوم نے انہیں غیر مسلم اقلیت قرار دے کر اس ناسور کو جسد ملت سے کاٹ کر علیحدہ کر دیا تا کہ قوم اور ملت اس کی سڑانداور تعفن سے محفوظ رہے۔ یہ دن صرف پاکستان کی تاریخ کا ہی اہم دن نہیں بلکہ عالم اسلام کی تاریخ کا ایک زریں باب ہے۔ اس دن حضور اکرمﷺ کی عزت و ناموس کا جھنڈا بلند ہوا۔ اس دن آپ کی ختم نبوت کا تحفظ ہوا۔ اس دن سرکار دو عالم ﷺ کی عزت و ناموس پر ڈاکہ ڈالنے والے ذلیل و خوار ہوئے اور اعلان خداوندہ " ورفعنا لک ذکرک" کا ایک بار پھر ظہور ہوا۔ اس دن آنحضرت ﷺ کے تاج ختم نبوت کو چھننے والے اور آپ کی قبائے نبوت کو نوچنے والوں کا منہ کالا ہوا اور وعدہ الہیٰ " وللہ یعصمک من الناس" عملی شکل میں سامنے آیا۔ اس دن آنحضرتﷺ کے جانثاروں اور غلاموں کی قربانیاں رنگ لائیں اور غلامان محمد سرخرو ہوئے ۔ اس دن عالم اسلام میں پاکستان کا وقار بلند ہوا، اور تمام دنیا پر آشکارا ہوا کہ اسلام ایک زندہ مذہب ہے اور مسلمانوںمیں اتنی ہمت و طاقت ہے کہ ہو اسلام کی سربلندی اور آقائے مدنی، ختم الانبیاء ﷺ کی عظمت، حرمت ، عزت کے لئے ہر قربانی اورجرات مندانہ اقدام کر سکتے ہیں۔ مگر افسوس یہ دن آتا ہے اور خاموشی سے گزر جاتا ہے۔ کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ اتنا اہم دن تھا جو آکر چلا گیا۔ نہ کوئی اہتمام نہ خصوصی تقریبات، نہ مذاکرے، نہ مجالس کا اہتمام۔ یہ قوم کی اجتمائی بے حسی کی علامت ہے۔ حالا نکہ اس طرح کے تاریخ ساز اور تابناک وقعات قوموں کی زندگی میں ہمیشہ نہیں کبھی کبھار آتے ہی اور زندہ قومیں ان روشن لمحات اور زریں وقعات کو یاد رکھتی ہیں اور ان کی یاد کی شمعیں روشن کر کے اپنی زندگیوں کو روشن اور اپنی تاریخ کو منور رکھتی ہیں اور اس کی عطر سیر یادوں کے لئے جو جدوجہد ہوئی جو قربانیاں دی گیئں ان کا مختصر سا تذکرہ کر دیا جائے۔