اسیرانِ بدر ، پردے کے احکام ، مقامِ ابراہیم کو مصلیٰ بنانے کا حکم ، شراب کی حرمت کے احکام ، حضرت عمر فاروقؓ کی منشاء اور راۓ کے مطابق نازل ہوۓ ۔ اسی لیے حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ” عمرؓ کی زبان پر حق کی زبان پر حق بولتا ھے“ ۔
امیر المومنین سیدنا عمر فاروقؓ ماہ جمادی الآخریٰ ۱۳ ہجری کو خلیفہ بنے اور دس سال چند ماہ امورِ خلافت کو انجام دیا اس دس سالہ دورِ خلافت میں اسلام کی برکات سے عالم فیضیاب ہوا۔ عدل و انصاف سے دنیا بھر گئی ۔ مخلوق خدا کے دلوں میں حق پرستی اور پاک بازی کا جذبہ پیدا ہوا۔ ۲۶ ذولحجہ ۲۳ ہجری میں آپ نمازِ فجر کیلیے مسجدِ نبوی میں تشریف لاۓ تکبیرِ تحریمہ کہ کر ہاتھ باندھے ہی تھے کہ ابو لولو مجوسی نے زہر آلود خنجر سے حملہ کیا آپ کے شکم مبارک میں تین کاری زخم لگے اور آپ بے ہوش ہو گئے۔ حضرت عبدلرحمٰن بن عوف نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی آپ کو ہوش آیا تو فرمایا الحمداللہ ایک کافر کے وار سے مجھے شہادت ملی ۔ یکم محرم الحرام کو عدل و انصاف کا یہ سورج ہمیشہ کیلیے غروب ہو گیا ۔ حضرت صہیب رومیؓ نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور ام المومنین عائشہؓ کے حکم کے مطابق پہلؤ مصطفےٰ میں دفن ہوۓ جس طرح زندگی میں حضورﷺ کی معیت حاصل تھی وصال کے بعد بھی شافع محشرﷺ کی معیت حاصل ھے۔۔۔۔۔۔ ختم شد۔۔۔