ایک تفریحی سفر پارٹ 7

Posted on at


پہلی نظر میں وہ پریاں ہی معلوم ہوتی تھیں لیکن بعد میں پتا چلا کہ وہ کوہستانی تتلیاں تھیں جو غول در غول جھیل کے کنارے اگے ہوئے پھولوں کی طرف بڑھ رہی تھیں. ان کے رقص میں ایک عجب والہانہ کیفیت تھی ہم کافی دیر تک اس منظر کو مزے سے دیکھتے رہے اور پھر ہم مجبوری میں واپس ہو لئے.



اگلی صبح ہم لالہ زار کے لئے روانہ ہوے جوکہ نارن سے تقریباً سترہ یا اٹھارہ کلو میٹر دور ہے لالہ زار کی دھوپ اگرچہ تیز چمک رہی تھی مگر اس کے باوجود ہوا خنک تھی. سارا جنگلے شیکوان اور صنوبر کے قد قامت درختوں سے بھرا ہوا تھا. ہم جوں جوں بلندی پر جا رہے تھے لگتا تھا ان درختوں کے سے آسمان پر پڑ رہے ہوں.



یہ نہ قابل یقین کی حد تک دلکش منظر تھا ساری فضا صنوبر کی خوشبو میں بسی ہوئی تھی لالہ زار سے کاغان جانے کے لئے نارن واپس جانا پڑتا تھا ہم نارن واپس ہے اور پھر کاغان کے لئے روانہ ہو گئے ایک بار پھر دریا کنہار اپنی پر اسراریت کے ساتھ ہمارے سامنے تھا مگر اس کی پر اسراریت کو کاغان کے چناروں نے مات دے دی چنار کے درخت پہاڑ پر بکثرت اگے ہوئے تھے ان کے بڑے بڑے سرخ پھولوں کو دور سے دیکھتے ہوئے یہ محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے جنگل میں آگ لگی ہوئی تھی .



چناچہ جب ہم واپس ہوئے تو یہ سب کچھ اور یہاں کے دلکش منظر ہمارے حواس پر چھاے ہوئے تھے آج بھی جب ہم ان منظر کو اپنے تصور کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں تو ہماری روح تک ان منظر کی پر اسرار خوشبوؤں سے مہک مہک جاتی ہے.



About the author

160