یاد

Posted on at


سوچا تها پہلے کر لوں، وہ کام جو مجھ کو کرنےہیں پهر تو سارے ماہ و سال، اسی کے ساتھ گزرنےہیں

جب یہ فرض ادا کرلوں گی،جب یہ قرض اتاروں گی عمر کا باقی حصہ، تیری یاد کے ساتھ گزاروں گی

آج فراغت پاتے ہی، ماضی کا دفتر کهولا ہے تنہائی میں بیٹھ کہ اپنا، ایک ایک زخم ٹٹولا ہے

چهان چکی ہوں جسم و روح پے، آئی ہوئی خراشوں کو الٹ پلٹ کر دیکھ لیا ہے، ارمانوں کی لاشوں کو

برسوں سے جو بند پڑی تهی، وہ الماری دیکهی ہے زنگ لگے صندوق کی ہرشے، باری باری دیکهی ہے

کمرے میں پهیلا کہ میں نے، سوٹ پرانے دیکهے ہیں اپنی لکهنے والی میز کے، سارے خانے دیکهے ہیں

ورق ورق دیکها ہے اپنی، گرد آلود کتابوں کو جیسے کوئی بیداری میں ڈهونڈ رہا ہو خوابوں کو

کمرے میں رکها تها اسے، یاں دل میں کہیں دفنایا تها جانے وہ انمول خزانہ، میں نے کہاں چهپایا تها

ساری عمر کا حاصل تهی وہ، کهونے والی چیز نہ تهی سوچ رہی ہوں یاد تیری، گم ہونے والی چیز نہ تهی

عقل کے ہاتهوں سے بهی اکثر، نادانی ہو جاتی ہے بہت سنبهال کے رکهنے والی، چیز کہیں کهو جاتی ہے

اپنے سارے گهر والوں کو، دیوانی سی لگتی ہوں اس کمرے سے اس کمرے تک، کهوئی کهوئی پهرتی ہوں

سوچ سمجھ کر، دنیا کی نظروں سے چهپا کر رکها تها میں نے تو اس یاد کو اپنے لئے بچا کر رکها تها

"تیری یاد کہیں رکھ کر میں بهول گئ ہوں"



About the author

mayyakhan

sumayya from pakistan

Subscribe 0
160