ہم جس دور میں رہ رہے ہیں یہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کادور ہے پاکستان میں آج سے تقریباً پندرہ سے بیس سال پہلے انٹرنیٹ کا استعمال شروع ہوا اور اس کے استعمال کرنے والون کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا۔ ایک اندازے کے مطابق شہروں میں لوگ ستر فیصد سے زیادہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں اس دور میں انٹرنیٹ ایک بہت بڑی سہولت ہے جسکی مدد سے لوگوں کی تعلیم،اور معلومات میں اضافہ ہوتا ہےاور یہ لوگوں کے درمیان رابطہ کا کام کرتا ہے
جہاں آج کے دور میں انٹرنیٹ ایک سہولت ہے اور لوگ اس سےفائدہ اٹھا رہے ہیں وہی اس کے غلط استعمال میں اضافہ ہوا ہے طالب علم سارا دن انٹرنیٹ کیفوں میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں گھروں میں بھی بچے زیادہ تر وقت انٹر نیٹ پر گزارتے ہیں اور اس سے والدین اور بچوں کے درمیان دوریاں بڑھ جا تی ہے بچوں کو والدین کے پاس بیٹھنے کا وقت نہیں ملتا
انٹرنیٹ کا دوسرا بڑا غلط استعمال یہ ہے کہ پر چا لیس کروڑ سے زیادہ قابل اعتراض پیجیز موجود ہیں جنکو روزانہ سات کروڑ سے زائد افراد جان بوجھ کر یا انجانے میں دیکھتے ہیں ایک اندازے کے مطابق چالیس فیصد سے زائد لوگ انٹرنیٹ پر فحش قسم کے مواد دیکھنا پسند کرتے ہیںاور ان میں زیادہ تر بچے شامل ہیں جن کی عمریں ۱۱ سے ۲۰ سال ھیں گوگل سرچ انجن پر فحش مواد کی تلاش میں پاکستانی افراد دنیا میں سر فہرست ہیں
بچوں کے انٹرنیٹ کے غلط استعمال کی بڑی وجہ یہ ہے کہ انکے والدین انٹرنیٹ سے بلکل نا واقف ہیں والدین بچوں کو کمپیوٹر تو لے دیتے ہیں مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ انکا بچہ انٹرنیٹ سے تعلیمی معلومات لے رہا ہے یا اس کاغلط استعمال کر رہا ہے اس لیے والدین کو چاہیئے کہ وہ بھی اسکا استعمال سیکھ لیں تا کہ انکو پتہ ہو کہ انکا بچہ کیا کر رھا ہےآجکل انٹرنیٹ پرایسے سافٹ ویئر موجود ہیں جن سے بچوں کی نگرانی کی جا سکتی ہے اس سے فحش ویب سائیٹس بلاک کی جا سکتی ہیں اور ایسے براوزر کا استعمال کیا جائے جس کی مددسے غیر اخلاقی مواد سے دور رکھا جا سکے۔