جب سے انسان نے اس دنیا میں قدم رکھا ہے اس وقت سے انسان نے دنیا میں اپنے وجود کو برقرار رکھنے کیلئے میسر حالات اور درکار وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے محنت اور کوشش کی جس کی وجہ سے انسان خود کو محدود وسائل کے باوجود اپنے وجود کو برقرار رکھ سکا ۔
محنت ایک ایسا ہتھیار ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے اقوام و معاشرے ترقی کے منازل طے کرتے ہیں جبکہ اس کے برعکس محنت کو اپنا شیوا نہ بنانے والی اقوام کا بہت جلد نام ونشان مٹ جاتا ہے اور وہ دوسروں کے محتاج ہوجاتے ہیں اور ذہنی غلامی و پستی ان کا مقدر بن جاتی ہے ۔
حضور ﷺ نے دین مبین عطا کیے جانے کے بعد دین کے اشاعت و تبلیغ کیلئے محنت کی جب کہ مخالفین کی طرف سے آپﷺ کو ہر طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار کیا گیا مگر آپﷺ نے اپنے کام کو محنت کے ساتھ جاری رکھا اور آج اس محنت کا ہی تو ثمر ہے کہ دین اسلام اس دنیا میں پوری آب و تاب کے ساتھ جگمگا رہا ہے ۔
ہم محنت کو کامیابی کی کنجی کہیں تو بے جا نہ ہو گا اور محنت ایک ایسا پھل ہے جس کا ذائقہ کڑوا مگر تاثیر میٹھی ہے اور ہم خود کو محنت کا عادی بنا کر اپنی اور اپنے معاشرے و ملک کی ترقی میں کردار ادا کر سکتے ہیں اور دنیا کی ترقی یافتہ اقوام میں کی صفوف میں شامل ہو کر ملک پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں۔