طلاق ہمارے معاشرے میں عورت کے لیے عزاب سے کم نہیں طلاق یافتہ عورت کو گھر والے رشتے دار آچھا نہیں سمجھتے بلکہ بری نظروں سع دیکھتے ہیں طلاق کو اللہ تعالی نے حلال چیزوں میں سے سب سے برا سمجھا یے طلاق دینے سے سا توں آسمان ہل جاتے ہیں انسان کو یہ لفظ بہت سوچ سمجھہ کر زبان پر لانا چاہیے
انسان کو اس معاملے میں بہت صبروتحمل سے کام لینا چا ہیے ورنہ اس کا اولاد پر بہت برا اثر پڑتا ہے کیونکہ جب ماں باپ میں طلاق ہو جاءے یا الگ یو جاءیں تو بچوں کی تعلیم و تربیت ادھوری رہ جا تی ہے بچے بری سو ساءٹی میں پڑ جاتے ہیں اور ان کا مستقبل تباہ و برباد ہو جا تا ہے اگر بیوی کو غصہ آجاتا ہے تو خا وند کو چاہیے کہ وہ درگزر سے کام لے ہمارا معاشرہ ایک طلاق یا فتہ عورت کو قبول نہیں کرتا
ہمارے پیارے نبیؐ نے طلاق کو سخت نہ پسند فرمایا ہے میاں بیوی اگر کسی معاملے میں جھگڑ پڑے اور بات طلاق تک پہنچ جاءے تو غلطی کرنے پر معازرت کرنے میں دیر نہ کریں معازرت کرنے سے ایک دوسرے کی نظروں میں عزت کم نہیں ہوتی بلکہ عزت میں اضافہ ہوتا ہے اگر بنا غلطی کے آپ صلح میں پہل کرتے ہیں یہ بھی آپ کے بڑے پن کا ثبوت ہے یعنی خود میں تحمل اور برداشت کا مادہ پیدا کیجیے
خوب سے خوب تر کی تلاش نے آج کے انسان کا سکون چھین لیا ہے اکثر گھرانے اسی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں