انسان کو اللہ تعالیٰ نے عقل سلیم عطا کی ہے۔ اورفطری طور پر بہترین صلاحیتوں کے ساتھ اس کائنات میں بھیجا ہے ۔ لیکن جوں جوں انسان شعور کی منزلیں طے کرتا ہے۔ تو اُس پر معاشرے کے اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے۔ ان مسائل اور پریشانیوں کی بنا پر انسان جہاں دوسری اخلاقی برائیوں کا شکار ہو جاتا ہے وہاں وہ نشے جیسی لعنت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ کیونکہ وہ وقتی طور پر دنیاوی پریشانیوں اور مسائل سے چھٹکارا چاہتا ہے۔ اس لئے وہ نشہ جیسی لعنت کو اپنا کر کچھ دیر کیلئے دنیاوی تفکرات سے آزاد ہو جاتا ہے۔
کسی بھی معاشرے میں جب تک منشیات جیسا قاتل زہر موجود رہے گا وہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ کسی بھی معاشرے کا نوجوان طبقہ جو معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اگر وہ منشیات جیسی لعنت میں گرفتار ہو جائے تو ایسا معاشرہ ترقی کیسے کرے گا۔
لہزا ہمارے ملک میں جب تک ہماری دینی تعلیم اور اخلاقی تربیت کو فروغ نہیں دیا جائے گا اُس وقت تک منشیات کا خاتمہ ممکن نہیں۔ ہمارے مذھب میں شراب کو حرام قرار دیا ہے۔ لیکن ہم قرآنی تعلیمات سے دورہوچکے ہیں۔ اس لئے ہمارے دل میں کوئی خوف نہیں۔اور منشیات کے اس ناسور نے پورت معاشرے کو برباد کر دیا ہے۔