دنیا کے نقشے میں موجود بیشتر اسلامی ممالک خانہ جنگی یا پھر بیرونی جنگوں کا شکار ہوتے ہے۔ خانہ جنگی جنگ ملک میں موجود حکومت اور عام عوام کے درمیان ہوتی ہے۔ جب حکومت کوئی فیصلہ کرتی ہے۔ اور وہ فیصلہ عوام کو نا منظور ہوتا ہے لیکن اس کے با وجود بھی حکومت وہ فیصلہ جب منظور کرتی ہے تو عوام حکومت کے خلاف جنگ کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔
اور اس طرح ان دونوں کے ما بین ایک جنگ شروع ہو جاتی ہے۔ اگر اس جنگ پر حکومت وقتی طور پر قابو پا لیتی ہے تو یہ جنگ ختم ہو جاتی ہے لیکن اگر یہ جنگ مزید بڑھ جائے اور اس پر کنٹرول کرنا نا ممکن ہو جائے تو حکومت مجبور ہو جاتی ہے اور وہ بیرونی طاقتی ممالک کی فوج کی مدد طلب کرتی ہے اور اس طرح ملک بیرونی جنگوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ دونوں جنگوں کی وجہ سے ملک کا نقصان ہوتا ہے۔ بیرونی مدد طلب کرنے سے حکومت طاقت میں دوگنی ہو جاتی ہے اور جس کی وجہ سےعام عوام جنگجوں کا روپ اختیار کرتی ہے۔ اور اس طرح ان جنگوں اور حکومتی اداروں بھی بے گناہ ماری جاتی ہے۔ ان جنگوں کی بدولت عام عوام میں سے ہر ایک فرد اٹھ کر حکومت یا عوام کا ساتھ دیتی یے۔
اس وجہ سے ہر طرف جنگ اٹھ کھڑی ہوتی ہے۔ اور ایک خونریزی کا ماحول ملک میں پیدا ہو جاتا ہے۔ اس طرح کی جنگیں زیادہ تر اسلامی ممالک میں ہوتی ہے۔ کیونکہ مسلمان زیادہ تر یہ جنگ اس وجہ سے بڑھاتے ہیں جب حکومت مسلم مخالف کی مدد طلب کرتی ہےاور اس طرح مسلمانوں اور غیر مسلم لوگوں کے درمیان ایک تباہ کن جنگ شروع ہو جاتی ہے۔
مصنف: حکمت الله عزیز