گوادر کا علاقہ پاکستان نے سلطنت عمان کو لاکھوں ڈالر دے کر واگذار کروایا تھا یہ ایسا علاقہ ہے جسے تین اطراف سے سمندر نے گھیر ہوا ہے گوادر در حقیقت پاکستان ہی کا علاقہ تھا جو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں واقع ہے لیکن سازش کے سلطنت عمان نے پاکستان کی ساحلی پٹی پر قبضہ کرلیا تھا جسے مسلسل تقاضے کے بعد قریباً ۱۰ ملین دے ڈالر دے کر واپس حاصل کیا گیا اور اسے بلو چستان کی تحصیل کا درجہ دیا گیا بعد ازاں آبادی بڑھنے پر گوادر شہر کو ضلع کا درجہ دیا گیا جس کی آبادی لگ بھگ ایک لاکھ نٖفوس سے زیادہ ہے تین اطراف سے سمندر میں گھیرا ہونے کی وجہ سے یہان کے لوگون کا زیادہ تر وسیلہ روزگار ماہی گیری ہے
1988
میں جب پاکستان پیپلز پارٹی کی شریک چیئر پرسن محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے پاکستان پر مسلط ۱۱ سالہ آمریت کو شکست دے کر عوامیجمہوریحکومت قائم کی اور اسلامی دنیا کی پہلی وزیر اعظم منتخب ہوئی تو انہوں نے گوادر کو رنگ و نور اور روشنیوں کا شہر بنانے کا خواب دیکھا جس کے تحت انہون نے گوادربندرگاہ کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے گوادر کے لیے نجی پاور پلانٹس سے بجلی حاصل کرنے کی داغ بیل ڈالی تاکہ گوادر بندرگاہ کی تعمیر کے لیے توانائی کی ضرورت پوری کی جا سکیں
مسقبل میں گوادر کی بندرگاہ پوری دنیا مین اتنی اہمیت حاصل کر لے گی کہ سنٹرل ایشیا کے توانائی کے وسائل تک رسائی اور سنٹرل ایشین ریاستوں کو گرم پانیون تک رسائی و تجارت کا زریعہ بن جائے گی جس سے پاکستان کی معشیت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہونگے یہی وجہ ہے کہ آج امریکہ جیسی سپرپاور بھی درپردہ گوادر پر نطر رکھتے ہو ے اس علاقے مین آ دھمکی لیکن پاکستان کی عوام اتنی غافل نہیں پاکستان کی حفاظت کرنے والے ہاتھ اور بصیرت رکھنے والی آنکھیں اور دماغ جاگ رہے ہیں
پاکستان کی گوادر بندرگاہ مکمل ہو چکی ہے اور یہ بندرگاہ ملکی معشیت میں کردار ادا کر رہی ہے