ایک دفعہ ایک سیاستدان کے بچے نے محلے کے غریب بچے کی پٹائی کر دی اور اس غریب کا سر پھاڑدیا اس کا خون دیکھ کر سیاستدان کا بچہ بھاگ گیا اور اپنے باپ کو سارا ماجرا سنایا اس کے باپ نے کہا کہ وہ لوگ تیری شکایت لے کر آئیں گے تو میں تمہیں خوب ڈانٹوں گا تم روتے ہوئے بھاگ کر اندر چلے جانا میں تمھیں کسی چیز سے ماروں گا لیکن وہ تم کو لگے گی نہیں اتنے میں غریب کا بچہ ماں کے ساتھ شکایت لے کر سیاستدان کے گھر آگئے غریب بچے نے جاتے ہی روتے ہوئے ماں کو بتایا کہ اس نے مجھے بلاوجہ مارا ہے میں سے نہیں چھوڑوں گا اسکی ماں نے سیاستدان سے شکایت کی تو وہی ہوا جو سیاستدان اور اسکے بچے میں طے پایا تھا
اس نے اپنے بچے کو خوب ڈانٹا اور غریب کے بچے کو گود میں لے کر خوب پیار کیا اور اسکو یقین دلایا کہ وہ اپنے بچے کو سبق سکھائے گا سیاستدان نے جاتے ہوئے غریب کے بچے کو ۱۰۰ کا ںوٹ دیا اور اپنے ملازم سے کہا کہ جاو اور ڈاکٹر سے اس کی پٹی کراو اور ڈاکٹر سے کہو کہ جب تک ذخم ٹھیک نہیں ہو جاتا ان سے پیسے نہ لین پیسے ہم ادا کریںگے غر یب کا بچہ اور اسکی ماں چوٹ کھانے کے باوجود سیاستدان کو دعائین دی اور چلے گئے ان کے جانے کے بعد سیاستدان کی بیوی نے پوچھا جناب نے میرے بیٹے کو ان کمیوں کے سامنے کیوں ڈانٹا تو اس نے جواب دیا کہ اگر مین نہ ڈانٹتا تو وہ کمی میرے بیٹے سے بدلہ لیتے اور اس سے میرے بیٹے کو زیادہ چوٹ لگتی اور تم جانتی ہو کہ الیکشن سر پہ ہین میں نے ان کمیوں سے ووٹ بھی لینا ہےاب یہ لوگ بدلہ بھی نہیں لیں گے اور ووٹ بھی مجھے دیںگے سیاستدان کی بیوی نے خوش ہو کر کہا کہ آپ نے تو ایک تیر سے دو شکار کرلیے
غریب عوام اسی طرح سیاستدانوں کی سیاست میں آکر اپنا بدلہ اور حق دونوں چھوڑ دیتےہیں اسی طرح عالمی سیاستدان امریکہ بھی اس قسم کی مرہم پٹی والی سیاست کو فروغ دینے کی غرض سے اقوام متحدہ بنا رکھی ہے جو کھبی کسی غریب ملک کے حق میں قرار دادمنظورکرتی اور کھبی کسی ملک کو امداد دیتی ہے ڈرون حملوں کے خلاف بھی یہی پر قرارداد منظور کی گئی اور میڈیا پر بھی شائع کیا جا رہا ہے اقوام متحدہ میں اس قسم کی بے شمار قراردادیں پہلے بھی منظور کر چکی ہین جن ایک کشمیری عوام کی خود مختاری کی قراردادیں بھی شامل ہیں۔