یہ بات روشن ہے کے نوجوان ہر قوم کا سرمایہ ہوتی ہے- اور دنیا کی تمام قومیں نوجوانوں کو اپنا سب سی قیمتی سرمایہ قرار دیتی ہیں- یہی وجہ ہے کہ اس پہلو کی اہمیت کے پیش نظر حضرت علامہ اقبال ہے- اپنی شاعری کے ذریعے نوجوانوں کو جدوعمل پر لانے کی کوشش کی "جوانوں کو سوزوجگر بخش دے مرا عشق، میری نظر بخش دے
تاکہ نوجوانوں علم و عمل کے راستے پر پڑھ کر، اپنی صلاحیوتوں کو استعمال کر کے نامور سائنس دان، سیاسی رہنما، مفکر، فلاسفر اور اعلیٰ قومی رہنما بن سکے – کسی قوم کے سرمایہ اس کے نوجوان ہوتے ہیں- جن قوموں کو پڑھے لکھےنوجوان ملتے ہے وہ قوم ترقی کے زینے پر چڑھتی ہیں-او ترقی یافتہ قوموں میں شریک ہوتی ہے- علامہ اقبال نے شعر لکھا ہے -
"عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے نوجوانوں میں
نظر اتی ہے انکو اپنی منزل آسمانوں میں"
تحریخ پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہو گا کہ دنیا کے مختلف انقلابوں میں نوجوانوں اور طالب علموں نے بنیادی قردار ادا کیا ہے- حضرت علی اس کی روشن مثال ہیں-
تحریک پاکستان میں بھی نوجوان طلبہ، زیادہ تر علی گڑ٥ میں زیر تعلیمنوجوان نے بوہت محنت کی- انہوں نے دور دراز کے قصبوں میں انفرادی ملاقاتوں اور جلسوں میں تقریبات کے زریے پاکستان کے حق میں فضا، ہموار کی او اسطرح بہت سے لوگ تحریک پاکستان میں شامل ہو گئے- قائدے آعظم کو بھی نوجوان اور طالب الموں سے بری محبت تھی اور جب انہو نے تحریک پاکستان م جو خدمات انجام دے اس کے بعد وو انھے بی قدر کی نگاہ سے دیکھنے لگ گے-
"ہر اک منتظر تیری یلغار کا
تیری شوخی فکر و کردار کا"
خدا کے فضل سے پاکستان تو بن گیا لکن اب اس کی تعمیر اور استکام کا مثلا در پیش ہے اس کا سب سے زیادہ حق نوجوان پا ہی ہے- نوجوانوں کو چاہے ملک کی ترقی کے لئے بڑھ چڑھ کر حصہ لے-