شام ۴ بجے کے قریب میری ٓانکھ کھلی فوراً کھڑکی سے باہر جھانک کر جو دیکھا تو معلوم ہوا کہ آسمان پر کالے کالےسفید سفید دونوں بادل آج ساتھ آۓ ہیں۔یکدم بادل زور کا کڑکا۔میرے پورے جسم میں بجلی سی دوڑ گئی تبھی معلوم ہوا کہ میرے اچانک بیدار ہونے کی وجہ بھی اس بادل کی نخواستہ آواز تھی۔میں یہ سوچ ہی رہا تھا کہ ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا مجھ سے آ ٹکرایا۔ مجھے اس میں بڑی کشش معلوم ہو رہی تھی میں فوراً اٹھا اور باہر کی طرف بھاگا۔باہر موسم کافی خوشگوار تھا۔تاہم مٹی میں ابھی بھی خشکی باقی تھی۔
پرندوں کے منہ پیاسے تھے۔پودوں اور درختوں کا حسن ماند پڑ رہا تھا۔اسی اثنا میں بارش کی پہلی بوند میرے چہرے پر پڑی۔میرا دل خوشی سے مچل گیا۔میں اپنے گھر کی طرف بھاگا۔اور چھت پر چڑھ گیا۔اور بارش بھی تیز ہو گئی گویا ہر چیز پر موجود غبار دھلنے لگا۔چاہے وہ دھول مٹی کی ہو،چاہے اداسی کی،چاہے سستی و لاپرواہی کی ہو سب کچھ صاف ہو رہاتھا۔بارش کافی تیز ہو گئی تھی نہانے کالطف دوبالا ہو چکا تھا۔جب کافی دیر نہانے کے بعد میری گرمی کچھ کم ہوئی تو ادھر ادھر کا جائزہ لیا تو مختلف گھروں کی چھتوں پر نہاتے دکھائی دیئے۔ شائد وقت نے ان پر بھی کسی چیز کی تہہ جمادی تھی۔اور وہ بھی اس سے پاک ہونا چاہتے تھے اور بدلتے حالات کے ساتھ خود کو بدلنا چاہتے تھے۔
کچھ دیر بعد مجھے ہلکی ہلکی ٹھنڈ محسوس ہونے لگی کیوں کہ بارش کا زور ٹوٹ چکا تھا مگر ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کافی تیزی سے چلنے لگی۔جس سے میرے لیئے مزید بارش کے پانی میں نہانا قابل قبول نہیں تھا۔فوراً نیچے آیا۔ اور دوبارہ تازے پانی سے نہایا کیوں کہ بارش کے پانی میں کئی قسم کے ایسڈز ہوتے ہیں جو کہ انسانی جسم کے لیئے نقصان دہ ہوتے ہیں۔
انسان کے حالات صدا ایک جیسے نہیں رہتے جیسی آپ کی صبح ہو لازمی نہیں ویسے ہی شام ہو۔زندگی میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔