ماحولیاتی آلودگی دنیا میں ہر جگہ ماحولیاتی آلودگی پر بات ہو رہی ہے ،اور آیندہ سالوں میں امید کی جاتی ہے کہ زہریلے اثرات کا صد ے باب کیا جائیگا ،ہمارے ملک پاکستان میں آبادی کا رجاں آیندہ صدی کے اختتام پر امیرکا سے زیادہ ہو جائیگی ،اگر پاکستان کی آبادی ١٩٤٧ میں ملین تھی تو ٢١٠٠میں ٣١٦ملین ہو جائیگی ،سیلاب متوقع ہو جائینگے جس سے کئی نقصانات کے علاوہ زمین کی پہلی تہ سیلاب کے ساتھ ہی به جائیگی ،زمین کی اوپر والی تہ ہی زرخیز ہوتی ہے ،ہمارے وسائل محدود ہیں اور ماحول کی سففائی ضروری ہے ،مگر ابدی سے اس ماحول کی صفائی کیسے ممکن ہے ہر جگہ گاڑیاں ہی گاڑیاں اور ان کا آلودہ دھواں ہی دھواں نظر آتا ہے ، پانی کی آلودگی-؛ ہمیں جو دودھ ملتا ہے وو بی خالص نہیں ہوتا ام طور پر اس میں بی پانی ملا ہوتا ہے ،وو بی گندا پانی ملا ہوتا ہے ،اسی لئے بیماریاں روز بروز بھرتی جا رہی ہیں ،ایک اندازے کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں ٥٠لاکھ بچے ہر سال اسہال کا شکار ہوتے ہیں ،دیہاتی علاقون میں پانی دور دراز علاقوں سے لیا جاتا ہے ،کم از کم وو لوگ آلودہ پانی سے بچے رهتے ہیں ،کسی بی گاؤں میں کیں تو وہاں گوبر کے ڈھیر پھوس کے ڈھیروں کو آگ لگاتے ہیں ،اور ان سے دھواں خارج ہو رہا ہوتا ہے ،اسی وجہ سے پانی بی گندا ہو کر بوہت سی بیماریاں مسلٌّ (یرقان ،تی فائد،)اور بوہت سی بیماریاں جنم لیتی ہیں اس لئے ہمیں چایی کہ ہم ہمیشہ صفائی کا خاص خیال رکھیں اور خاص طور پر پینے کے پانی کو ابال کر پیا جائے ،تب ہے پانی کی آلودگی پر قابو پایا جا سکتا ہے ،
ھوا کی آلودگی-؛
ھوا کی آلودگی امومن دفتروں کے دھوووں سے موٹروں گاڑیوں کے دھویں سے ریل کے انجن کا دھواں ہوائی جہاز کا دھواں موٹر بائیک کا دھواں فکتریوں کا دھواں وغیرہ وغیرو شامل ہیں ،قالین وغیرو کی صفائی اور دھولائی کے دوران تیزاب خارج ہوتا ہے جو ارد گرد کے ماحول کو آلودہ کرتے ہیں ،اور دور دور تک بدبو پھیل جاتی ہے ،،جہاں قالین کے کارخانے ہوتے ہیں ،وہاں کا پورا علاقہ اس بدبو کی لپیٹ میں ہوتا ہے ،جس سے ہوا آلودہ ہو جاتی ہے ، -؛ شور کی آلودگی -؛ یہ آلودگی ہمارے ہان آم ہے کارخانو کے ہارن ،موٹر سائیکل اور رکشوں کے آوازیں ،ٹرین کی آوازیں جہازوں کی آوازیں ،جو رات کو بی لوگوں کو آرام سے نیند نہیں کرنے دیتی ،ہمیں چاہیی کے ہم اپنی پور سکون ماحول کے لئے کوشش کریں ،ہماری زرخیز زمین کو بچائیں تاکہ ملک میں بوہت سی بیماریوں سے بچا جا سکے اور پورسوکون زندگی گزار سکیں.!