اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ( کہا اور کون ہے اپنے رب کی رحمت سے مایوس ما سوائے ان کے جو گمراہ ہیں ، الحجر) اس موضوع کے بارے میں میرا آپ سے ایک سوال ہے کہ اگر کوئی طالب علم کمرہ امتحان میں پرچہ حل کرنے کے بجائے مایوس ہوکر بیٹھ جائے تو کیا ممتحن پرچہ لینا بند کردے گا؟ اسکا جواب یقینا نفی میں ہوگا اسی طرح اللہ رب العزت نے انسان کو دنیا میں ایک خاص مقصد اور مشن کے لیے بھیجا اسے اشرف المخلوقات بنایا خلافت ارضی کا منصب عطاکیا اسکو جاننے سمجھنے اور غور فکر کرنے کی صلاحیتیں عطا کیں عمل کرنے کے خاص اختیارات دیئے دنیا میں رہنے کے لیے خاص ہدایات دیں عملی نمونہ کے لیے انبیاکرام مبعوث کیے اور ان کے ذریعے وقتا فوقتا کتب نازل کیں جن کے ذریعے واضح کردیا کہ یہ دنیا دارالعمل ہے اور جنت صرف متقین کے لیے ہے
ارشاد باری تعالی ہے ( یہ دنیا کی زندگی تو کچھ بھی نہیں سوائے کھیل تماشے کے ۔اور آخرت کا گھر بہتر ہے پر ہیزگاروں کے لیے ۔ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے) قرآن کریم میں ہمارا مقصد حیات اتنا وٓضح کر کے بیان کر دیا گیا ہے کہ ہم لازما آزمائیں کہ کون ہے جو کمرہ امتحان مین پرچہ صحیح حل کرتا ہے اور کوں ہے جو مایوس ہو کر بیٹھ جاتا ہے بالخصوص جنت جیسا عظیم انعام جس میں جوچاہو دستیاب ہو گا اگر حاصل کران ہے تو دو باتوں پر عمل کرنا گا
پہلا یہ کہ دنیا مین بھجتے وقت اس نے با اختیار اور باشعور بنایا احسن تقویم کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی گناہ کرلے تو مایوس ہو کر بیٹھ جانے کی بجائے توبہ کا راستہ اختیار کرے یہی توبہ ہی نجات کا ذریعہ ہے
دوسرا یہ کہ اللہ تعالی نے انبیا کرام بھیجے تا کہ نسیان اور جذبات کی شدت میں اگر انسان صراظ مستقیم سے ہٹ جائے تو وہ اسکو اصل منزل یاد دلائے ہر قوم میں پیغمبر آئے ہیں ہر پیغمبر کا یک پیغام اور ایک ہی درس تھا کہ اس کائنات کا ایک ہی خالق اور مالک ہے اور وہ رب العالمین ہے اسکا نام اللہ ہے اور وہ ارحم الراحمین ہے لہذا زندگی کے کسی موڑ پر اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔