تانگے والوں کی باتیں!

Posted on at


مسلم لیگ قجس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ ان کے پاس الیکشن 2013 کے بعد تانگے کی سواریاں باقی رہ گئی ہیں اور جلد ہی کسی سٹیشن پر اتر جائیں گی۔ تانگے کے کوچوان چوہدری برادران کے لیے رہ جائیں گے، لگتا تھا پھر یہ نئی سواریوں کا انتظار نہیں کریں گے بلکہ خود کسی دوسروں کی سواری میں سوار ہو جائیں گے لیکن اب لگتا ہے قیاس آرائیاں سچ ثابت نہیں ہوں گی کیونکہ چوہدری برادران کے تانگے سے نہ تومزید سواریاں اتری ہیں اور نہ ہی تانگہ رکا ہے بلکہ اکا دکا سواریوں مین اضافہ شروع ہو گیا ہے۔

چوہدریوں نے سیاست کے سفر میں تیزی دکھانا شروع کر دی ہے، انہوں نے اپنے ہمسفروں کو اکٹھا کرنے کے لیے مقامی سطح تک رابطے شروع کر دیے ہیں لگتا ہے اگر یہ باہر نکلے ہیں تو ان کو پزیرائی بھی ملے گی کیوںکہ عوام نے مسلم لیگ ن سے جو امیدیں لگائی تھیں وہ پوری ہوتی نظر نہیں آ رہیں اس لیے عوام ن لیگ سے بدظن ہوتے نظر آ رہے ہیں اس لیے چوہدریوں سمیت مخالف سیاسی جماعتوں نے کہنا شروع کر دیا ہے کہ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ میاں برادران سے نہ تو عوام خوش نظر آ رہے ہیں اور نہ ہی ان کے اپنوںکے چہروں پر خوشیوں کے اظہار نظر آ رہے ہیں مسلم لیگ ق کے رہنماؤن طارق بشیر چیمہ، راجہ بشارت، ظہیرالدین نے بہالپور میں میڈیا نمائندہ گان سے بات چیت کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ عوام کا استحصال مہنگائی، بےروزگاری، بد امنی کے زریعے کیا جا رہا ہے اور عوامی نمائندگان کا استحصال بیوروکریسی کے زریعے ہو رہا ہے۔

میاں برادران کے رویے سیاسی نہیں بلکہ حاکمانہ و آمرانہ ہیں یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ انہوں نےگزشتہ پانچ سالوں میں پنجاب میں اور اب گزشتہ 8 ماہ میں وفاق میں جو منصوبہ بندی بھی کی وہ ناکام ٹھہری۔

ان کی پالیسی یہ ہونی چاہیے تھی۔ پہلے دوسرے نمبر پر آنے والے اضلاع کے افسران کو انعامات سے نوازا جاتا۔ نمبر ان اضلاع کو زیادہ ملتے جہاں پر تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات صفائی و ستھرائی ہونی یہ اچھی بات تھی تاہم اس میٹنگ میں جائزہ لیا گیا کہ جن اضلاع نے وزیر اعلیٰ کے روڈ میپ میں اچھے نمبرات حاصل کئے تھے ان اضلاع کے اسکولوں کے نصابی نتائج انتہائی مایوس کن رہے۔

اگر چند اسکولوں میں اربوں لگانے کے بجائے پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں کی حالت غیر کو درست کر لیا جاتا۔ ان کی بنیادی ضروریات کو پورا کر لیا جاتا تو یقیقناً وزیر اعلیٰ کے روڈ میپ پروگرام کی ضرورت نہ پڑتی اور نہ ہی اس پروگرام کے تحت ضلعی افسران و اساتزہ کو الکھنا پڑتا۔ بچوں کی نصابی سرگرمیاں بھی متاثر نہ ہوتیں بہر حال روڈ میپ پالیسی کی یہ ہلکی سی جھلک تھی۔ تعلیمی پالیسی پر پھر کبھی لکھا جائے۔۔۔۔۔ یہ سچ ہے کہ مسلم لیگ ق کا تانگہ چلتا رہے گا اور سواریاں بڑھتی رہیں گی۔



About the author

shakirjan

i am shakir.i have done BS (HONORS) in chemistry from pakistan.i know english,pashto and urdu.I love to write blogs.

Subscribe 0
160