ماں باپ بہت بڑی نعمت ہیں۔ ہمیں اپنے والدین کی خدمت کرنی چاہیے۔ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے والدین اپنے بچوں کیلئے بہت سی قربانیاں دیتے ہیں۔ جب بچہ پیدا ہوتا ہے۔ تو وہ بے جان چیز کی مانند ہوتا ہے۔ نہ تو خود چل سکتا ہے۔ نہ اٹھ سکتا ہے۔ نہ ہی بیٹھ سکتا ہے نہ ہی وہ کھا سکتا ہے۔ نہ پی سکتا ہے۔ وہ ہر طرح سے ہر قسم کی توجہ کا محتاج ہوتا ہے۔ یہ توجہ اسے صرف اور صرف اس کے ماں باپ دیتے ہیں۔ وہ اسے چلنا سکھاتے ہیں۔ اٹھنا بیٹھنا سکھاتے ہیں۔ اور کھانا سکھاتے ہیں۔ اس کے ہر قدم پر اس کا ساتھ دیتے ہیں۔ اس کا خیال رکھتے ہیں۔
اور جب بچہ بڑا ہوتا ہے۔ تو اس کی تعلیم و تربیت کا خیال کا انتظام کرتے ہیں۔ اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ہماری اولاد پڑھ لکھ کر دنیا میں ترقی کرے۔ اپنا اور ہمارا نام روشن کرے۔ اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ہم اپنے بچوں کی پرورش اس طرح سے کر دیں۔ ان کی تعلیم و تربیت اور ان کی گئی پرورش کی وجہ سے اپنی زندگی پُرسکوں اور عزت سے گزار سکیں۔ جب بچہ بیمار ہو جاتا ہے۔ تو وہ اس کے لئے دوا دارو کرتے ہیں۔ اور اس کے ٹھیک ہو جانے کی دُعا کرتے ہیں۔ اور جب تک کہ بچہ ٹھیک نہیں ہو جاتا۔ وہ اس کے لئے بےچین اور پریشان رہتے ہیں۔
اپنے بچوں کی پرورش اور خوشحال زندگی کے لئے کوشش کرتے کرتے وہ بوڑھے اور کمزور ہو جاتے ہیں اور وہ پھر کسی کام کرنے کے قابل نہیں رہتے۔ اور اس ٹائم ان کے بچے جوان ہو چکے ہوتے ہیں۔ اولاد کے لئے ہی وہ وقت ہوتا ہے کہ وہ اپنے ماں ، باپ کے لئے کچھ کریں۔ اسی وقت میں ہی والدین کو اپنی اولاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی وقت اپنے والدین کی خدمت کرنے کا ہوتا ہے۔ جیسے والدین بچوں کی خدمت کرتے ہیں۔ ویسے ہی توجہ کی ضرورت والدین کو ہوتی ہے۔ دنیا کی ہر قوم ہر مذھب میں والدین کے احترام کو اہمیت دی ہے۔ تو اسلام میں بھی والدین کے احترام کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔ جو اپنی ماں کی خدمت کرے گا۔ تو اسے اس دنیا اور آخرت میں اعلیٰ درجے کی کامیاب حاصل ہوتی ہے۔
باپ کا مقام بھی بہت بلند ہے۔ باپ اپنے بچوں کے لئے دن رات محنت کرتا ہے۔ سردی ، گرمی ، بارش یا دھوپ چاہے جیسا بھی موسم ہو۔ وہ اپنی اولاد کی خاطر جدوجہد اور محنت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے باپ کی خدمت کا حکم دیا۔ کیوں کہ باپ کی رضا میں خدا کی رضا ہے۔ جب والدین بڑھاپے کو پہنچتے ہیں۔ تو ان کا مزاج نازک ہو جاتا ہے۔ مرضی کے خلاف کوئی بات سننا پسند نہیں کرتے اگر ان کی خلاف ورزی کر دی جائے۔ تو انہیں بہت دکھ ہوتا ہے۔
قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے ۔
کہ والدین سے حسن و سلوک کرو۔ اور ان کے آگے زبان نہ چلائیں۔ اور ان کی کسی بھی بات پر اُف تک نہ کہیں۔