امام ابو حنیفہ کا شمار بھی ان علما میں ہوتا ہے جنھیں الله تعالیٰ نے دین کی سمجھ عطا فرمایی ،- امام ابو حنیفہ بوہت بڑے عالم دین تھے -آپ قران و سنّت کا وسیععلم رکھتے تھے -اپ دینی مسائل کا حل قران و سنّت کی روشنی میں پیش کرتے تھے آپ کو امام ا عظم بھی کہا جاتا ہے -
امام ابو حنیفہ عراق کے شہر کوفہ میں پیدا ہووے -آپ کا اصل نام نعمان بن ثابت تھا -آپ کے والد کپڑے کے بوہت بڑے تاجر تھے اور بوہت ہی دولت مند آدمی تھے -والد کی وفات کے بعد امام صاحب نے علم کے ساتھ ساتھ تجارت کو بھی جاری رکھا
امام ابو حنیفہ دیانت کو تجارت کا بنیادی اصول سمجھتے تھے -کبھی بھی ناجائز منافع نہ لیتے -ایک مرتبہ ایک عورت آپ کے پاس ایک قیمتی کپڑابیچنے لائی وو کپڑا سو دینار میں بیچنا چاہتی تھی -امام صاحب کو اندازہ ہو گیا کہ اس کپڑے کی قیمت اس سے بوہت زیادہ ہے لیکن اس عورت کو بازار کے بھاؤ کا پتا نہیں تھا ،وو چاہتے تو اسے منہ بولی قیمت دے کر کپڑا خرید لیتے -
انہوں نے یہ گوارا نہ کیا -آپ نے اسے بتایا کہ اس کپڑے کی قیمت اس سے کہیں زیادہ ہے -عورت نے کچھ پیسے اور بڑھا دیے -آپ نے کہا یہ بھی کم ہیں -آخر قیمت بڑھاتے بڑھاتے عورت چار سو دینار پر جا کر رک گئی -امام صاحب اب بھی اصرار کر رہے تھے کہ کپڑے کی قیمت کم ہے -عورت سمجھی کہ امام صاحب مذاق کر رہے ہیں -آپ نے کہا کہ چلو کسی اور تاجر سے پوچھ لیتے ہیں -دوسرے تاجر نے اس کپڑے کی قیمت پانچ سو دینار بتایی -امام صاحب نے پانچ سو دینار دے کر عورت سے کپڑا خرید لیا -
امام صاحب بوہت دیانت داری سے کاروبار کرتے تھے -ایک مرتبہ انہوں نے کپڑے کے کچھ تھان ملازم کو بیچنے کے لئے دیے اور اسے بتا دیا کہ چند تھانوں میں خرابی ہے ،بیچتے وقت خریدار کو بتا دینا -اتفاق سے ملازم کو خیال نہ رہا ،اس نے سب تھان ایک ہی قیمت پر بیچ ڈالے اور خریدار کو اس عیب کے بارے میں نہ بتایا .-جب امام صاحب کو معلوم ہوا تو انھیں نہایت افسوس ہوا -انہوں نے ان تھانوں کے عیوض ملنے والی ساری رقم خیرات کر دی -
ایک دفع آپ بیمار کی عیادت کو جا رہے تھے -رستے میں ایک شخص نے آپ کو دیکھ کر راستہ بدل لیا -آپ نے آوازدی وو رک گیا -آپ نے پوچھا کہ تم نے مجھے دیکھ کر راستہ کیوں بدل لیا ؟وو بولا میں نے آپ کے دس ہزار درہم دینے ہیں جو ابھی تک ادا نہیں کر سکا ،اس لیے آپ سے آنکھ نہیں ملا سکتا -آپ نے فرمایا جاؤ میںنے وو رقم معاف کر دی ہے
امام ابو حنیفہ کا مقام نہایت ہی بلند تھا -لوگ آپ کی بے حد عزت کرتے تھے -آپ کے کیے گئے فیصلے آج بھی مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہیں ،