ابن حوقل د سویں صدی کے جغرافیہ دان اور سَیاح

Posted on at


ابن حوقل کا پورا نام ابو القاسم محمد ابن حوقل ہے۔ وہ ترکی کے شہر نصیبین میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے زمانے کے مشہور جغرافیہ دان اور سَیاح تھے۔ ان کی تاریخ پیدا ئش کے بارے میں کوئی حوالہ نہیں ملتا۔


نصیبین ایک بہت پرانا شہر ہے۔ یہ پرانے زمانے میں آرامیوں اور اشوریوں کی سلطنتوں کا حصہ رہا ہے۔ یہ شہر ترکی اور شام کی سرحد پر واقع ہے۔ یہاں اس دور کے کھنڈر آج بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔


حالات زندگی


ابن حوقل سوداگر تھے اور اکثر مختلف مقامات پر تجارت کے سلسلے میں ان کا آنا جانا ہوتا ۔ بعض مورَ خین نے لکھا ہے کہ ابنِ حو قل تجارت کے ساتھ ساتھ دین کی تبلیغ بھی کرتے تھے اور اس کے لیے وہ دور دراز کے علاقوں میں آتے جاتے تھے۔ انھوں نے بغداد جاکر مختلف علوم حاصل کیے۔


ابن حوقل کے سفر


ابن حوقل نے ۹۴۳ء میں باقا عدہ سیاحت کا آغاز کیا اور سب سے پہلے اسلامی دنیا کا تفصیلی دورہ کیا۔ ۹۴۷ء سے ۹۵۱ء کے درمیانی عرصے میں وہ شمالی افریقہ کے ممالک میں تھے۔ اس دوران میں انھوں نے سپین (اند لس) اور صحرائے اعظم کے جنوبی حصوں کی بھی سیاحت کی۔ کئی محقیقین کی رائے میں وہ صحرائے اعظم عبور کرنے والے پہلے مسلمان سیَا ح تھے۔ سپین میں ان کی ملا قات ایک یہودی طبیب حسدائی ابن سپروت سے ہوئی۔ جو خلیفہ عبدالرحمان سوم (۶۱-۹۱۲ء) کا وزیر تھا۔ یہ شخص بھی ان کی طرح جغرافیہ سے بڑی دلچسپی رکھتا تھا اور سیا حت اس کا مشغلہ تھا۔ اس نے ابن حوقل کو شمال یورپ کے ملکوں کے بارے میں بتایا جبکہ ابن حوقل نے اسے مشرق میں بسنے والے یہودیوں اور خزروں کے بارے میں معلومات دیں۔


خزر ترک خانہ بدوش نسل کے لوگ تھے۔ یہ موجودہ یورپی روس، مغربی قا زاقستان، مشرقی یوکراین، آذر با ئیجان اور جار جیا کے کچھ علاقوں میں آباد تھے۔


۹۵۵ء میں ابن حوقل نے مصر، آرمینیا اور آذر با ئیجان اور پھر ۹۶۱ء ۹۶۹ء کی درمیانی مدت میں عراق اور ایران کا سفر کیا۔ وہ ماوراءلنہر (ترکستان) اور خوارزم بھی گئے۔ انھوں نے اٹلی کے جزیرے سسلی (صقلیہ)کا بھی دورہ کیا تھا۔


اسلامی اٹلس


ابن حوقل نے جغرافیہ پر ایک کتاب لکھی۔ اس کا عنوان تھا کتاب المسالک والممالک۔ اس کتاب کو کتاب صورۃ الارض کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ انھوں نے یہ کتاب اسی دور کے ایک جغرافیہ دان اصطخری کی کتاب سے متاثر ہو کر لکھی تھی۔


اصطخری، ایرانی جغرافیہ  دان تھے۔ ان کی ملاقات ابن حوقل سے سندھ میں ہوئی۔ وہ ابن حوقل کی معلومات سے بڑے متاثر ہو ئے اور انھوں نے اپنی کتاب انھیں نظر ثانی کے لیے پیش کی۔ اس کتاب پر کام کرتے ہو ئے انھیں اپنی الگ کتاب لکھنے کا خیال آیا تھا۔ ان کی کتاب کے تین ایڈیشن ملتے ہیں۔ پہلا ایڈیشن ۹۶۷ء میں حلب (شام) کے سلطان سیف الدولہ سے منسوب ہے۔ دوسرا تقریباً ۹۷۷ء میں تیار ہوا تیسرا مکمل اور جامع نسخہ ۹۸۸ء کے لگ بھگ تیار ہوا۔


قسطنطنیہ اور روس سے سندھ تک


ابن حوقل نے بازنیطنی سلطنت کو رو میوں کی سرزمین لکھا ہے جس کا دارالحکومت قسطنطنیہ تھا۔ وہ لکھتے ہیں کہ قفقار (کوہ کاف) کے علاقوں میں ۳۶۰ زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ان میں فارسی اور آذری زبانیں بھی شامل ہیں۔ انھوں نے یوکرین کے شہر کیف کا حال بیان کیا ہے۔ ابن حوقل نے اس کتاب میں سندھ کا ذکر کرتے ہو ئے اس کا نقشہ دیا ہے۔ کتاب المسالک میں دولگا بلغار سلطنت (روس) کا بھی ذکر ہے۔ مشرقی یورپ کی ریاست دولگا بلغار اسلامی ریاست تھی جو بلغار قوم نے ساتویں اور تیرھویں صدی کے درمیانی عرصے میں دریائے وولگا اور دریائے کاما کے درمیان قا ئم کی تھی۔ آج کل یہ علاقہ یورپی روس میں ہے۔ بلغاریا یا بلکاران کے ملک اور ان کی ریاست کے دارلحکومت دونوں کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ دسویں صدی عیسوی میں ریاست بلغار کے حکمران نے اسلام قبول کر لیا تھا۔ مشہور مسلمان سیاح ابن بطوطہ نے چودھویں صدی میں وولگا کے کنارے واقع بلغار کا سفر کیا۔ بلغاروں کا ایک بڑا گروہ دریائے ڈینیوب کی زیریں وادی میں جا بسا تھا۔ ان کا ملک اب بلغاریہ کہلاتا ہے۔


کتاب المسالک و الممالک کی اہم خو بی


ابن حوقل کی اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں انھوں نے جغرافیائی مقامات کا حال بیان کرتے ہوئے ان کا ٹھیک ٹھیک محل وقوع اور وہاں تک جانے کا راستہ بھی بتا یا ہے۔ اس میں انھوں نے سپین اور سسلی کے بارے میں بڑی تفصیل سے لکھا ہے۔


دنیا کا نقشہ


ابن حوقل کا بنایا ہو ا دنیا کا نقشہ استنبول میں واقع توپ کاپی عجا ئب گھر کی لا ئبر یری کے کا غذات سے دریافت ہوا ہے۔ اس نقشے میں انھوں نے دنیا کو گول دکھا یا ہے جس کے چاروں طرف ایک سمندر ہے۔ چھوٹے سمندروں میں ابن حوقل نے بحیرہ عرب اور بحیرہ احمر کی نشان دہی کی ہے۔ ہو بحر ہند کو خشکی سے گھرا سمندر دکھاتے ہیں۔ دریاوں میں انھوں نے صرف دریائے نیل ہی کی نشان دہی کی ہے۔




About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160