کسی بھی قوم کی خوشحالی اور معاشرے کی بہتری تعلیم نسواں سے ہی ہے کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک اس معاشرے میں عورت کو مکمل حقوق نہ دیئے جائیں کوئی انسان چاہے مرد ہو یا عورت اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک وہ تعلیم یافتہ نہ ہوں کیونکہ تعلیم ہی انسان میں شعور پیدا کرتی ہے جو اسکو اچھے یا برے میں فرق کرنا سکھاتی ہے معاشرے کے لوگ بھی پڑھے لکھے لوگوں کو اچھی نگاہوں سے دیکھتے ہیں اللہ تعالی کی طرف سے بھیجے ہوئے انبیاکرام نے اور اولیاءکرام نے بھی تعلیم کی اہمیت پر بہت زور دیا ہے
ہمارے معاشرے میں تعلیم نسواں کی بہت اہمیت اور ضرورت بھی ہے کیونکہ ہمارے معشرے میں مرد اور عورت ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں اس لیے اس گاڑی کو منزل تک پہچانے کے لیے دونوں پہیوں کی ضرورت ہے اگر گاڑی کا ایک پہیہ مضبوط اور پائیدار ہو اور دوسرا ناکارہ ہو تو گاڑی کبھی بھی منزل پر نہیں پہنچے گی اس لیے مرد اور عورت اگر تعلیم یافتہ نہ ہونگے تو کبھی بھی اچھا معاشرہ تشکیل نہیں ہو پائے گا
نپولین کا قول ہے کہ ’’ کہ اچھی مائیں ہی بہترین بچے پیدا کرسکتیں ہیں‘‘ یہ اس نے اس لیے کہا کہ مایئں ہی بچوں کی پہلی استاد ہوتیں ہیں اور وہ اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کراتی ہیں اور یہی بچے ملک و قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ماضی میں عورتوں کی تعلیم گناہ سمجھی جاتی تھی یہ اسلیے کیونکہ اسوقت تعلیم اتنی عام نہیں تھی اور جو عورت تعلیم حاصل کرتی اسکے بارے میں خیال کیا جاتا کہ یہ آزاد اور بے راہ ہوجائے گی اسلیے وہ ایک اچھی بیوی بھی ثابت نہیں ہوگی
مغربی معاشرے کا عورت کے بارے میں جو نظریہ ہے وہ اسلام سے بلکل مختلف ہیں مغربی معاشرے نے عورت کو شمع محفل بنا دیا ہے اسی وجہ سے مغربی تہذیب تباہ ہوچکی ہے مغربی معاشرے میں عورت نے اپنا مقام کھو دیا
یہ لازمی نہیں کہ عورت انجنئیر یا ڈاکٹر ہی بنے بلکہ عورتوں کو گھر کے کاموں کے لیے بھی تعلیم حاصل کرنی چاہیے چونکہ گھر کا سارا خرچ اور بچوں کی اولین درسگاہ والدہ ہی ہوتی ہے اسلیے اسکو حساب کےلیے اور بچوں کی اچھی تربیت کے لیے تعلیم بہت ضروری ہے اور دنیاوی تعلیم کے ساتھ سا تھ ان پر دینی تعلیم حاصل کرنا بھی لازمی ہے۔