آج تک زیادہ تر میں نے دیکھا اور سنا ہے زیادہ تر لوگ ماں کو ہی اہمیت دیتے ہیں ،اور باپ کا کوئی نام نہیں لیتا جہاں ماں کے قدموں تلے اللہ نے جنت رکھی ہے وہاں باپ کو جنت کا دروازہ بھی بنایا ہے
اور آپ سب جانتے ہیں جب تک دروازہ نہ کھلے آپ گھر میں بھی داخل نہیں ہو سکتے ،تو جنت میں کیسے جائینگے جب تک باپ راضی نہ ہو جہاں ماں کی اہمیت ہے وہاں باپ کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کہ ماں کا '''
باپ کی سب سے بڑا حق جو ہم اپ کوئی بھی کبھی نہیں چکا سکتا وو یہ کہ جب ہم آپ چھوٹے بچے ہوا کرتے تھے تب وو دھوپ گرمی میں ہمارے لئے روزی کما کر لاتے ہمارے لئے جو چیز ہم آپ مانگتے وو پورا کرتے ،
اگر پیسے نہ ہوتے تو کسی سے ادھار لے کر پورا کرتے لیکن کبھی آپ کی خاھش نہیں ٹالی ہوگی جب عید آتی ہوگی تو پتا نہیں کتنے دنوں سے سوچتے ہووے ہونگے کہ اپنے بچوں کے لئے کچھ خرید لوں .لوگوں کو کھاتا پیتا دیکھتے ہونگے تو سوچتے ہونگے کہ میں بھی اپنے بچے کے لئے یہ چیز لے جاؤں ؛؛
چاہے خود بھوکھا رهتے ہونگے لیکن اپ کو ہم کو کھلا کر کہ کہیں میرا بچا بھوکھا نہ سو جائے ،اورجب آپ کو بازار میں لے کر جاتے ہونگے تو کوئی پوچھتا ہوگا کہ یہ بیٹا ہے تو خوشی سے کہتے ہونگے ہان میرا بچا ہے میرا بازو ہے
پچھلے دنوں میں نے ایک جگہ پڑھا شاید آپ کی نظروں سے بھی گزرا ہوگا کہ ایک بوڑھا باپ اپنے بیٹے سے پوچھتا ہے ایک چڑیا کے بارے میں وو اپنے بیٹے کو بار بار پوچتے ہیں کہ یہ کیا ،ایک بار بیٹا بتاتا ہے ،دوسری مرتبہ پوچتے ہیں -پھر بیٹا بتاتا ہے .اور جب تیسری بار پوچتے ہیں تو بیٹا غصہ سے کہتا ہے
تب اس کے والد اسے ایک ڈائری لا کر دیتے ہیں ،اور کہتے ہیں کہ پڑھو جب وو ڈائری پڑھتا ہے تو اس میں لکھا ہوتا ہے کہ ایک بار تم جب چوٹھے تھے تو تم نے مجھ سے ٢١ بار پوچھا تھا کہ پاپا یہ کیا ہے اور میں نے ہر بار پیار سے جواب دیا کہ بیٹا چڑیا ہے
جب بیٹے نے یہ بات پڑھی تو اس نے باپ کو گلے لگایا اور رو پڑھا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ باپ بھی ماں کی طرح ایک عظیم ہستی ہے .ہمارے لئے ماں باپ کیا کچھ نہیں کرتے اور جب ہم بچے بڑے ہو جاتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ہم ایسے ہی بڑے ہو گئے ہیں باپ کو گالیاں دیتے ہیں اور تانا دیتے ہیں کہ کیا کیا ہمارے لئے ''
ہماری نسل روز با روز جوان نسل خراب ہو رہی ہے آپ نے دیکھا ہوگا کہ کئی جوان ایسے ہوتے ہیں جو شادی کے بعد ماں باپ کو ایک بوجھ سمجھتے ہیں لیکن ان کو یہ تک معلوم نہیں کہ آج ہم اپنے والدین کے ساتھ جو سلوک کر رہے ہیں وو کل کو ہمارے ساتھ بھی ہوگا
مجھے ایک واقعہ یاد ا گیا .یہ میرے ایک دوست ہیں ان کے گھر کے سامنے بلکل سامنے ایک گھر ہے .کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے ایک بوڑھا باپ تھا اور اس کا ایک بیٹا اور بہو ،اور ان کے ٣ بیٹے تھے ایک دیں کیا ہوا کہ ان کا والد بیمار ہو گیا تھا ،اور روز رات کو ان کو کھانسی لگتی تھی ،ایک دن ایسا ہوا کہ
ان کی بہو نے ان کے بیٹے کو کہا کہ تمہارے یہ بوڑھا روز رات کو کھانستا ہے یہ اسے رکھو یا میں جا رہی ہوں اپنے مہکے خیر صبح ہوئی تو اس کے بیٹے نے اسے کہا کہ اباجی میری بیوی تنگ ہوتی ہے آپ کی وجہ سے آپ ایسا کریں اپنا بندوبست کہیں اور کریں
وو باپ بیچارہ بیماری کی حالت میں اپنی بیٹی کے گھر چلا گیا ،اور اس کی بیٹی نے اس کی دیکھ بھال کی اور ایک سال بعد فوت ہو گیا ،اس کے بعد اس کی جو بہو اور بیٹا تھا انہوں نے اپنے بیٹوں کی شادی کی ایک تو اپنی بیوی کو لے کر الگ رہنے لگ گیا دوسرے نے اپنی بیوی کو باہر ملک لے گیا اور جو تیسرا تھا وو انہی کے پاس تھا ،لیکن روز جگڑتا رہتا تھا ،
ایک دن اس عورت جو کہ اپنے سسر کے ساتھ ایسا کر چکی تھی اس کے ساتھ ووہی واقعہ پیش آیا اس کی بہو نے بھی اس کے بیٹے کو کہا کہ اپنی ماں اپنے باپ کو یہاں سے نکالو ورنہ میں جا رہی ہوں اور اس بیٹے نے بھی ووہی کیا جو کہ اس کے دادا کے ساتھ ہوا تھا اور اس کے بعد وو دونوں میں بیوی چلے گئے اور باپ نے تو خود کشی کر لی تھی اور جو ماں تھی اس کے جسم میں کیڑے پڑھ گئے تھے اور دونوں اللہ کو پیارے ہو گئے ....
یہ بات کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ میں سے کوئی بھی ایسا ہے تو یہ جان لے کہ جیسے کرو گے ویسا بھروگے اور آج سے ہی اپنے ماں باپ سے جا کر مافی مانگ لیں ماں باپ کا دل سمندر ہوتا ہے .آپ ایک دفع مافی مانگوگے تو وو آپ کو اسی وقت دل سے لگا لینگے
اور اپنے آپ سے یہ عہد کر لیں کہ آیندہ کے بعد کوئی ایسی غلطی نہیں ہوگی جس سے آپ کے والدین کا دل دکھے .
اور یاد رکھیں اگر آپ کے والدین اگر آپ سے ناراض اس دنیا سے چلے گئے تو دنیا میں تو ذلیل ہونگے ہی آخرت بھی نہیں ملیگی .اس لئے اپنے والدین کی قدر کریں .بیویاں دوست سب کچھ مل جاتے ہیں لیکن والدین دوبارہ نہیں ملیگے ،
الله پاک ہم سب کو اپنے ماں باپ کی عزت کرنے اور ان کی خدمت کرنے کی توفیق دے ،امین