دوست ایسا بناوٗ جو عقل مند ہو، خوش مزاج ہو، خوددار ہو، زندگی کی کشمکش اور مشکلات میں ساتھ دینے والا ہو جو سچا ہو، جس کی محبت پاک ہو، جو اپنی اور اپنے دوست کی خوشی اور غم کو ایک کر دے۔ دوستی میں یہ بھی ضروری نہیں کہ دوست روپے پیسے اور حیثیت میں برابر ہو بلکہ سچائی اور پاکیزگی، محبت اور ہمدردی میں یکجا ہونا چاہیے۔ بغیر سوچے سمجھے بے تکلفی کی بات نہ کرو جو دوست کو ناگوار گزرے۔ کسی غرض کو مد نظر رکھ کر دوستی نہ کرو۔
اگر دوست کو اسکے عیب سے آگاہ کرنا چاہو تو علیحدگی میں آگاہ کرو اور اگر دوست کی تعریف کرنے کا موقع ملے تو سب کے سامنے کرو اس سے تمہارے دوست کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ دوست ایسا ہونا چاہیئے جسے دل کی بات کہی جا سکے۔ اور مصیبت کے وقت اسکا ہاتھ پکڑ کر سہارا لیا جا سکے۔ وہ دوست صرف مصیبت میں ہی کام نہ آۓ بلکہ راحت میں بھی اسکی شرکت خوشی کو دوبالا کرتی ہو۔ دوست نہ ہونے سے غم بڑھتا ہے اور خوشی کم ہوتی ہے۔
ایک مثل مشہور ہے کہ انسان اپنے دوستوں سے پہچانا جاتا ہے۔ اس لیے دوست ہمیشہ اچھے بناؤ تا کہ تم بھی اچھے مشہور ہو جاؤ۔ دوستوں کی محبت کا ثبوت ایک دوسرے کی مدد کرنا ہے۔ پرانے دوست کی یاد تازہ رکھو ایک دوسرے کا قصور معاف کر کے بھی محبت پیدا کرو۔ جس دن تمھارا وفادار دوست تمہیں چھوڑ کر چلا جائے توسمجھ لو کہ وہ دن تمھارے لیے آدھی قیامت کے برابر ہے۔ اپنے دوستوں سے اپنا برتاؤ درست رکھنے والا انسان خدا کو بھی پسند ہوتا ہے۔ زندگی میں ہمیشہ سچے دوست کا خواہش مند ہر انسان ہوتا ہے اور بہت سے کم ہی خوش نصیب لوگ ہوتے ہیں جو سچے دوست بناتے ہیں۔
If you want to share my any previous blog click this link http://www.filmannex.com/blog-posts/aafia-hira/2.
Follow me on Twitter: Aafia Hira
Thanks for your support.
Written By: Aafia Hira