زراعت کے میدان میں مختلف اقسام کی اجناس پیدا کی گئی ہیں اور اس میں ایک طوفان برپا کر دیا ہے ورنہ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کو خوراک مہیا کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا۔ مختلف ادویات کی دریافت سے چیچک، ٹی بی اور پولیو جیسے خطرناک امراض پر قابو پا لیا گیا ہے۔ امراض قلب اور کینسر کی بیماری پر بھی کسی حد تک قابو پا لیا گیا ہے جبکہ ایڈز کی بیماری کا علاج دریافت کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر تحقیق جاری ہے۔ سرجری کی دنیا میں (آرگن پلانٹیشن) اور (پلاسٹک سرجری) نے ایک منفرد مقام پیدا کیا ہے۔ (میٹریل آف کنسٹرکشن) میں روایتی سمان کو چھوڑ کر (پلاسٹک) ان کی جگہ لے رہا ہے۔
(کمیونیکیشن) کی دنیا میں ٹیلی فون، فیکس اور ٹیلی ویژن کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ کمپیوٹر کے استعمال نے زندگی کے ہر شعبہ میں بہت سی سہولیات پیدا کر دی ہیں۔ (روبوٹ) کی شکل میں کمپیوٹر میں بذاتِ خود ایک ایک زبردست کارنامہ ہے جس کی صلاحیتیں ہ سب پر عیاں ہیں۔ جدید ذرائع آمدو رفت کی وجہ سے سیر و سیاحت ایک منافع بخش کاروبار کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ ایٹمی ذرے کو چیر کر ایٹمی توانائی حاصل کی گئی ہے اس نے انسان کو حیرت میں ڈھال دیا ہے۔
فضائی آلودگی جو کہ سورج زمین کے درمیان معلق حفاظتی تہہ اوزون کو نقصان پہچانے کا سبب بن رہی ہے اس تہہ کو محفوظ کرنے کے لیے اہل علم جدو جہد کر رہے ہیں۔ (سپیس سائنس) کے علماء نے قدرت کے بہت سے اسرار و رموز کو منکشف کیا ہے اس سلسلے میں آج کل خلا میں انسان پر بے وزنی کے اثرات معلوم کیے جا رہے ہیں ہمارے گردو پیش میں بے شمار قدرتی وسائل کو انسان کی فلاح بہبود کے لیے صنعتوں کی صورت میں استعمال میں لایا جا رہا ہے۔
علم کے ایک طویل سفر اور تفصیلی پہلوؤں کو سمیٹے ہوئے کہنا پڑتا ہے کہ تمام کائنات انسان کے لیے پیدا کی گئی ہے علم ہی کی بدولت انسان کی فلاح و بہبود کا جذبہ پیدا کیا یا لا محالا کہنا پڑتا ہے کہ انسان علم اور عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے علم ہی وہ وسیلہ ہے جس سے خدا اور کائنات کی پہچان کے ساتھ ساتھ انسان کو اپنے متعلق بھی آگاہی حاصل ہوتی ہے اہل علم، رہبری کا درس دے کر قوموں کو زوال سے نکال کر کمال تک پہنچا رہے ہیں آج انسان کے لیے ہر آسایش اور سہولت جو نظر آ رہی ہے وہ علم ہی کا ایک کرشمہ ہے جو ملکوں اور قوموں کی ترقی میں نمایاں فرق نظر آتا ہے اس کی وجہ کسی قوم کا بیدار ذہن ہے جس کا تعلق افراد کی تعلیم، علم، کردار اور اتحاد پر منحصر ہے۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر’’
‘‘ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ