تعارف:- Nancy Hatch Dupree، امریکی جانباز، شاعر اور افغانستان سنٹر ایٹ کابُل یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ فلم انیکس کے سلسلہ وار ملاقاتوں میں یہ تیسری نمبر پر ہے۔
1966 کو نینسی اور لوئیس دوپری کابل میں 2012 نینسی ہیچ دوپری کابل میں
نینسی دوپری افغانستان میں 50 سالوں سے حقیقی زندگی کا ایک افسانہ نگار رہ گئ ہے۔ اُنہوں نے 1962 سے افغانستان کے ثقافتی میراث کو دستاویزی بنانے اور بچانے کیلۓ بہت سے خدمات سرانجام دی ہیں۔ اُسکی کام اور اُسکی مرحوم شوہر لوئیس دوپری کابل یونیورسٹی کے کیمپس کے تعمیر کے اخری مراحل میں اج کے ACKU اور نۓ ACKU میں ایک فنی موقع پر کام کیوجہ سے بہت مشہور ہوگۓ ہیں۔ نیا سہولت تکمیل تک کافی قریب ہے جسطرح کہ ACKU نے پہلے سے کۓ عوامی واقعات کو قبضے میں لیے ہیں۔
ACKU کے کہانی 1960 کے ابتداء سے شروع ہوئی جس وقت نینسی دوپری کابل میں ایک نوجوان شاعر کیطور پر افغانستان پر رہنماء کتابیں لکھ رہی تھی۔ اُسکی کام کے رفتار پر وہ جدا پیراشوٹر، ماہر اثار قدیمہ، مؤرخ اور پرفیسرلوئیس دوپری سے ملی۔
لوئیس دوپری اور اُس نے 1966 میں شادی کی۔ اُنہوں نے کۓ عشروں سے ایک ساتھ کام اور سفر کیا۔ وہ اپنے اثارقدیمہ کے متعلق کام، اُن کے ذرخیز لکھائی اور افغانستان کے تاریخ اور ثقافت کے سمجھ، دستاویز اور وضاحت کیلۓ اُن کے کوششوں کیوجہ سے تمام افغانستان اور بین الاقوامی سطح پر مشہور ہوگۓ۔
نینسی دوپری یہاں دوبارہ امریکہ بحری فوج کے کیپٹن اور زربُل مسالہ: 151 افغان دری محاوروں کے شاعر ایڈورڈزیلم کیساتھ کہتی ہے۔
فلم انیکس:- مس دوپری، افغانستان سنٹر ایٹ کابُل یونیورسٹی کے متعلق جاری علمیت بہت ضروری ہے۔ ACKU تک جانے ولی سڑک ایک مشہور افغانی محاورہ یاد کراتی ہے"قطرہ قطرہ دریا می شہ"(ایک ایک قطرے سے دریا بنتا ہے)۔ ACKU کے نۓ عمارت کے کھلنے کیساتھ اُس کے اوازیں ایک بڑے دریا کے طرح ہیں۔
نینسی ہیچ دوپری:- کیپٹن زیلم اپکے ساتھ دوبارہ بات کرکہ بھی بہت خوشی ہوئی۔ اب ھم نۓ ACKU سہولت کے کۓ سالہ منصوبے اور اِس کے بناوٹ کے اعلیٰ مقام پر ہیں۔ بہت سے مشکلات اب بھی سامنے ہیں لیکن جیسا کہ اپکا کہنا ہے کہ تھوڑا تھوڑا مل کر دریا بنتا ہے تو اس طرح اگے راستہ بنا کر جائیں گے۔ ہر کوئی ACKU کے گہری شخصیاتی حوالہ ایک اعلیٰ اثاثے کیطور پر ضرور قبول کرتاہے جس نے نۓ تعمیر کو ہمارے حرکت اور ہمارے تغیراتی دور کے بہت سے مشکلات پر قابو پایا ہے۔ .
2010 کے زیرتعمیر نیا ACKU کی عمارت 2012 کے خر میں تکمیل کے قریب
2011 میں نینسی دوپری اور ACKU سٹاف تعمیراتی کارکنوں کیساتھ ایک غذا شریک کرتا ہے۔
فلم انیکس:- کیا یہ سچ ہے کہ نیا ACKU کی عمارت زیادہ تر افغانیوں کا اور افغانیوں کیلۓ ایک منصوبہ تھی اور یہ کہ افغانستان کے حکومت نے اِس کیلۓ رقم اور زمین مہیا کی ہے؟
نینسی ہیچ دوپری:- ہاں یہ بالکل ٹھیک ہے۔ 2013 میں افغانستان کے اعلیٰ تعلیمی وزارت اور ACKU نے کابل یونیورسٹی اور ACKU کے درمیان متبادل تعلق کے تعریف کے سمجھ کا ایک روزنامچہ دستخط کیا۔ یہ یہی کہتی ہے کہ واپس میں افغانی حکومت کا کابل یونیورسٹی کیمپس کے مقام پر فیاضی کے نامزدگی اور حفاظت کے فراہمی ہے اسکے ساتھ ACKU ایک ازاد مرکز کیطور پر کام کریگا جوکہ افغانستان اور تحقیق کاروں کیلۓ تحقیق کے مواد اور ترتیب کے نمونوں کو پہنچ مہیا کرتا ہے۔ جتنا زیادہ نگاہ تخلیقی ہو تب تک امکانات ختم ہونے والے نہیں ہیں۔ افغان حکومت نے نۓ سہولت کے تعمیر کیلۓ رقم دیا ہے اور سوئیس، فیاضی سے تعمیری ماہرین اور تعمیری نگرانی کے خرچ کیساتھ ساتھ مدد کرتا ہے۔
افغانستان سنٹر ایٹ کابل یونیورسٹی کے نۓ عمارت کے ایک فن کار ترجمہ کررہا ہے جو کہ 27 مارچ پر کھول رہاہے۔
فلم انیکس:- یہ حیران کن ہے۔ نیا عمارت افغانستان سے علیٰدہ عمارتی بصارت کیساتھ کچھ بہت اچھے عمارتی مواد جمع کررہاہے۔ کیا آپ ہمارے لیۓ افغانستان سنٹر ایٹ کابل یونیورسٹی کیلۓ نۓ عمارت کے بارے میں کچھ بیان کرسکتے ہے؟ اِس کے اوازیں آپکے کام اور ACKU کے مستقبل کے جسمانی ظہور کیطرح ہے۔
نینسی ہیچ دوپری:- بیشک یہ سچ ہے۔ عمارت کابل یونیورسٹی کیمپس کے بالکل دل میں 5700 مربع میٹر جگہ پر کھڑا کردیا ہے۔ خاص طور پر یہ جگہ اعلیٰ تعلیم کے سابقہ وزیر ڈاکٹر شریف فیاض نے منتخب کیا ہے۔ فن تعمیر کے رو سے یہ بہت جدید ہے جبکہ اِسی وقت جگہ کے استعمال کے متعلق روایتی افغانی تصورات کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔ اِس کے بیرونی مضبوط دیواریں ایک عام قسم کے سیاہ تختی سے بنے ہیں جسے "سنگی میدان شہر" (میدان شہر پتھر) کہتے ہیں جہاں وردک صوبے کے دارلخلافے میں میدان شَہر کے قریب سے تقریباً کابل کے سوتھ کیطرف ایک گنٹھے کے فاصلے پر اس کے شروعات ہونے کے بعد اُس کا نام میدان شَہر رکھا گیا۔ یہ دیواریں اُسکے اپنے کھردری سطحوں کیساتھ چھوڑے گۓ ہیں جبکہ اندرونی چھتیں پالش کیے ہوۓ سیاہ اور سفید پتھروں کے ذریعے فرش کی گۓ ہیں۔ ستون اور شہتیریں ایک اندرونی میدان کے ارد گرد ہیمالیانی دیواری لکڑی کے بنے ہیں جسکو مشرقی صوبہ کونڑ سے حاصل کیا جاتا ہے۔ ایک دوسرہ نہایت عمدہ خصوصیت کلیرسٹری کھڑکیوں کے کشادہ استعمال ہے جو عمارت کو روشنی کیساتھ بہا دیتا ہے۔
کونڑ میں ہیمالیان دیواری لکڑی کے جنگل۔ ایک پھیلی ہوئی روایتی افغانی گھر
پس ڈیزائن تمام افغانستان میں پھیلے ہوۓ پاۓ جانے والے نجی خاندانی گھروں نے روایتی عمارتی طرز کی تلفین کیا ہے۔ عمارت اُسکی بیرونی دیواروں سے ایک مرکزی صحن کے اندر کیطرف دکھائی دیتا ہے جہاں زیادہ تر خاندانی تعاملات جگہ لیتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں صحن بالکل عمارت کی خوبصورتی میں شامل نہیں ہے۔ ھم صحن کے متعلق خیال کرتے ہیں کہ یہ طالب العلموں، طالب العلموں اور پرفیسروں کے درمیان اور افغان ایکیڈ یمک تحقیق کاروں اور اِن کے بیرونی جوڑوں کے سیر کے درمیان ایکیڈیمک تبادلہ خیالات کے حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ وہ تمام ایک قریبی چاۓ کے کمرے سے معنی خیز تعاملات" ایک پیالی چاۓ سے زیادہ" میں معاہدہ کرسکتے ہیں۔
روایتی افغان خاندانی- گھر کے فن تعمیر نے نۓ ACKU عمارت کے مرکزی صحن کا تلفین کیا ہے جوکہ یہاں ہمالیان لکڑی کے شہتیروں کے ذریعے دکھایا گیا ہے۔
فلم انیکس:- یہ دل کش بولتا ہے۔ کیا آپ ہمیں اندرونی ساخت کے بارے میں زیادہ بتاسکتے ہے؟
نینسی ہیچ دوپری:- عمارت کے دو سطحے ہیں۔ اُوپر والی سطح پر صحن کے گرد جگہیں دفاتر پر مشتمل ہے اور ورک شاپ، ویڈیو ڈائلاگ اور ہر قسم نمائش کیلۓ صحن کیطرف ایک بڑا کمرہ ہے۔ اُوپر سطح پر 25 انٹرنیٹ کے قابل کمپیوٹروں کیساتھ ایک کشادہ ریڈینگ روم بھی قائم ہے۔ کمپیوٹر ڈیٹا بیس کو چلانے کیلۓ ہیں جن سے ہدایات درخواست کیۓ جاسکیں گے۔ ACKU کے بہت سے اڈیو بصری مواد کے دکھانے کیلۓ ایک علیٰدہ حصہ بھی ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ لمبی تحقیق کاروں کیلۓ ایک علیٰدہ زیادہ تر نجی ریڈینگ روم ہے۔
ACKU کے نیا ریڈینگ روم فن کے بیان والی ائی ٹی بنیادی نظاموں کا قابل ہے۔
نیچھے سطح میں 150 سیٹوں کیساتھ ایک بڑا کانفرنس ہال ہے جن میں سیٹوں کے تعداد مستحکم نہیں ہے بلکہ تمام قسم کے پریزینٹیشنز، سیمینارز اور بحث ومباحثہ کیلۓ ایک لچکدار طریقے سے استعمال کیا جاسکے گا۔ یہاں ACKU میں تصور کے کوئی کمی نہیں ہے۔ زیادہ تر توجہ اچھے سمجھ کے ترقی اور تحقیق کیلۓ وسعت پر مرکوز کیا جاۓ گا۔ نیچھے سطح میں محافظ کتب خانہ، کیٹہ لاگرز، ڈیجیٹائزرز، اکتساب کے افسر، گنج اور صلاحیتی اعمال کے کاموں کے جگہیں ہیں۔
میدان شَہر کے پالش پتھروں کے درواوے کے داخلی جگہ سیدا ACKU کے اچھے ریڈینگ روم تک پہنچتی ہے۔
فلم انیکس:- کیا آپ نے نۓ عمارت اور اِسکے سہولیات کے زیادہ استعمال کا منصوبہ کیا ہے؟
نینسی ہیچ دوپری:- ACKU ہدایات پر بنا تھا اور اُس کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن صرف ہدایات معلومات کو بانٹنے کا طریقہ نہیں ہے۔ اب ہمارے ساتھ جگہ بہت ہے اور ACKU دوسرے ممالک کے طلباء کیساتھ ایک کشادہ مقدار میں سیمینارز، ورک شاپس، کانفرسیں، نمائشیں، بحث ومباحثی، شاعری پڑھنے والے، موسیقائی شامیں، فلمی شو اور ویڈیو ڈائلاگ شروع کریں گے۔ افغانی اور بین الاقوامی طلباء اور سکالروں کے درمیان تعاملات بڑھانا ایک اھم مقصد ہوگا اسکے ساتھ ساتھ سرکارے تعلیمی اداروں، تحقیق اداروں، سہارہ دینے والے کارکنوں اور ایکیڈیمیوں کا ایک طاقتور جال ہوگی۔ اسطرح کے سرگرمیوں کے ذریعے ھمارے امید ہے کہ کابل کے درمیان مضبوط ترین روابط بنائیں گے اور تمام صوبہ ایک ہوجاۓ گی۔
ACKU کے کانفرنس ہال میں منعقد ہونے والے سیمیناریں، مباحثی اور دوسرے واقعات پہلے سے بہت مشہور ہیں۔
فلم انیکس:- " ثقافت کے زبان" کیساتھ " فن تعمیرکے زبان" جسمانی طور پر اُبھرنے والے نظریہ ایک عمارت تخلیق کرتا ہے جوکہ تعلیم روشنی اور تلفین کو بڑھاتا ہے۔ ھم اگے سیر کرنے کیلۓ دیکھیں گے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جلد ایک دن ACKU کے نۓ عمارت میں پیشے کیطور پر فلم بنائیں گے!
فلم کے انیکس کے انیکس پریس پر نینسی ہیچ دوپری کا ایڈورڈزیلم کیساتھ چوتھے ملاقات پڑھو۔
نینسی ہیچ دوپری:- میں اُمید رکھتا ہوں کہ یہ سب ہوسکتا ہے۔ ACKU کا نیا عمارت افغانستان دنیا کیلۓ بنایا گیا ہے۔ میں اُمید رکھتا ہوں کہ بہت کم ایک چھوٹے طریقے کیساتھ یہ مستقبل امن کے تعلیم، حفاظت اور ترقی کے ذریعے پیش قدمی کا مدد کریگا جوکہ افغانستان کے بدمعاشوں کے ضروریا اور فراریاں ہیں۔