devil

Posted on at


کہتے ہیں کہ ایک دن شیطان بیٹھا رسیوں کے پھندے تیار کر رہا تھا.. کچھ موٹی موٹی رسیوں کے پھندے تھے' کچھ باریک اور کمزور رسیوں کے پھندے تھے.. وہاں سے ایک علم والے کا گذر ہوا تو اس نے شیطان سے پوچھا.. "ارے او دشمن انساں ! یہ کیا کر رے ہو..?" شیطان نے سر اٹھا کر دیکھا اور اپنا کام جاری رکھتے ہوئے بولا.. "دیکھتے نھیں حضرت انسانوں کو قابو کرنے کے لیے پھندے تیار کر رہاہوں.." ان حضرت نے پوچھا.. "یہ کیسے پھندے ہیں کچھ موٹے کچھ ہلکے..?" شیطان نے جواب دیا.. "پھندے ان لوگوں کے لیے ہیں جو شیطان کی باتوں میں نہیں آتے.. لہذامختلف قسم کے پھندے تیار کرنے پڑتے ہیں.. کچھ خوشنما' کچھ موٹے' کچھ باریک.." ان حضرت کے دل میں تجسس پیدا ہوا.. پوچھا.. "کیا میرے لیے بھی کوئی پھندا ہے..?" شیطان نے سر اٹھا کر مسکراتے ہوئے کہا.. "آپ علم والوں کے لیے مجھے پھندے تیار نہیں کرنے پڑتے.. آپ لوگوں کو تو میں چٹکیوں میں گھیر لیتا ہوں.. علم کا تکبر ہی کافی ہے آپ لوگوں کو پھانسے کے لیے.." ان حضرت نے حیران ہو کر پوچھا.. "پھر یہ موٹے پھندے کس کے لیے ہیں..?" شیطان نے کہا.. "موٹے پھندے اخلاق والوں کے لیے ہیں جنکے اخلاق اچھے ہیں.. ان پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے.. اسی لیے ہے کہ اعمال میں سب سے زیادہ وزنی چیز اخلاق ہوگا.." الله ہم سب کو بہترین اخلاق والا بنا دے.. 

 

اگر اس دل نے ہمارے ساتھ ہر حاصل کو خاص سے عام کرنے کا کھیل رچایا ہوا ہے تو پھر ہمیں بھی اس کے لیے کسی ایک کو ہمیشہ کے لیے "لا حاصل" رکھ چھوڑنا چاہیے تا کہ وہی "لا حاصل" اس کی آخری چاہت ثابت ہو.ہم اگر کسی ضدی بچے کی طرح اس دل کی ہر بات مانتے گۓ اور اس کی پسند کا ہر کھلونا اس کی جھولی میں ڈالتے رہے تو پھر یہ بھی اسی بچے کی طرح چند دن کھیل کر اس کھلونے کو پرانا کر دے گا یا دل بھر گیا تو توڑ دے گا اور پھر سے کسی نۓ کھلونے کے لیے مچلنے لگے گا تو کیوں نہ اسے ہمیشہ کے لیے ایک کھلونے کی آس ہی میں منتظر چھوڑ دیا جاۓ............تا کہ وہ ہمیشہ کے لیے اس کے لئے خاص رہے.
 
اگر اس دل نے ہمارے ساتھ ہر حاصل کو خاص سے عام کرنے کا کھیل رچایا ہوا ہے تو پھر ہمیں بھی اس کے لیے کسی ایک کو ہمیشہ کے لیے "لا حاصل" رکھ چھوڑنا چاہیے تا کہ وہی "لا حاصل" اس کی آخری چاہت ثابت ہو.ہم اگر کسی ضدی بچے کی طرح اس دل کی ہر بات مانتے گۓ اور اس کی پسند کا ہر کھلونا اس کی جھولی میں ڈالتے رہے تو پھر یہ بھی اسی بچے کی طرح چند دن کھیل کر اس کھلونے کو پرانا کر دے گا یا دل بھر گیا تو توڑ دے گا اور پھر سے کسی نۓ کھلونے کے لیے مچلنے لگے گا تو کیوں نہ اسے ہمیشہ کے لیے ایک کھلونے کی آس ہی میں منتظر چھوڑ دیا جاۓ............تا کہ وہ ہمیشہ کے لیے اس کے لئے خاص رہے.
 
اگر اس دل نے ہمارے ساتھ ہر حاصل کو خاص سے عام کرنے کا کھیل رچایا ہوا ہے تو پھر ہمیں بھی اس کے لیے کسی ایک کو ہمیشہ کے لیے "لا حاصل" رکھ چھوڑنا چاہیے تا کہ وہی "لا حاصل" اس کی آخری چاہت ثابت ہو.ہم اگر کسی ضدی بچے کی طرح اس دل کی ہر بات مانتے گۓ اور اس کی پسند کا ہر کھلونا اس کی جھولی میں ڈالتے رہے تو پھر یہ بھی اسی بچے کی طرح چند دن کھیل کر اس کھلونے کو پرانا کر دے گا یا دل بھر گیا تو توڑ دے گا اور پھر سے کسی نۓ کھلونے کے لیے مچلنے لگے گا تو کیوں نہ اسے ہمیشہ کے لیے ایک کھلونے کی آس ہی میں منتظر چھوڑ دیا جاۓ............تا کہ وہ ہمیشہ کے لیے اس کے لئے خاص رہے.
 

 


 


 



About the author

160