gazal

Posted on at


تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
مَیں ایک شام چرا لو__ اگر بُرا نہ لگے

تمہارے بس میں اگر ہے تو بھُول جاؤ ہمیں
تمہیں بھلانے میں شاید ہمیں زمانہ لگے

جو ڈُوبنا ہے تو اتنے سکون سے ڈوبوں
کہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتہ نہ لگے

وہ پھول جو مرے دامن سے ہو گئے منسوب
خدا کرے انھیں بازار کی___ ہوا نہ لگے

نہ جانے کیا ہے کسی کی اداس آنکھوں میں
وہ منہ چھپا کے بھی جائ_ تو بے وفا نہ لگے

تو اس طرح سے مرے ساتھ بے وفائی کر
کہ تیرے بعد_ مجھے کوئی بےوفا نہ لگے

تم آنکھ موند کے پی جاؤ زندگی قیصر
کہ ایک گھونٹ میں ممکن ہے بد مزہ نہ لگے



About the author

160