ہندوستان میں ویدک دور سے ادرک کو ایک دوا کے طور پر استعمال کیا جارہاہے۔اسے"مہاآوشدی"کہتے ہیں اس کامطلب ہے عظیم دوا۔قدیم معالجین اسے ہاضم اور دافع سوزش دوا کی حیثیت سے استعمال میں لاتے تھے۔یونانی معالج گیلن اسے جسم میں بلغمی عدم توازن کے سبب لاحق ہونے والے فالج کے
علاج کے لئے مریضوں کو تجویز کرتا تھا۔بوعلی سینا اسے مقوی باہ قرار دیتا تھا۔ایک اور یونانی طبیب پوموز نے اسےصدیوں پہلے گنٹھیا کے علاج میں استعمال کیا تھا۔
ادرک کھانسی اور زکام میں عمدہ علاج ہے۔ادرک کا جوس شہد کے ساتھ دن میں تین چار بار پینا کھانسی میں افاقہ دیتا ہے۔زکام کی حالت میں ادرک کے
چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے ایک کپ پانی میں ابال لیا جائے۔اسے چھان لیں اور ایک چائے کا چمچہ چینی ملالی جائے۔یہ جوشاندہ گرم گرم پینے سے زکام
کی شدت کم ہوجاتی ہے۔ادرک کی چائے بنانے کےلئے ابلتے ہوئے پانی میں چائے کی پتی ڈالنے سے پہلے ادرک کے چندٹکڑے ڈال کر جوش دے لیں۔یہ چائے زکام اور سردی سے لاحق ہونے والے بخار کا موثر علاج ہے۔
تازہ ادرک کا جوس ایک چائے کا چمچہ ایک کپ میتھی کے جوشاندے میں ملاکر ذائقہ بہتر بنانے کے لئے شہد شامل کرکے پینا پسینہ بڑھانے اور بخار کم کرنے میں مددیتا ہے۔یہ مشروب،پرانی کھانسی،دمہ،کالی کھانسی اور پھیپھڑوں کے تپ دق میں بلغم خارج کرتا ہے۔
اور بہت سے بے قاعدگیاں دور کرنے کے لئے بھی ادرک اعلیٰ چیز ہے۔تازہ ادرک کا ایک ٹکڑا کوٹ کر ایک پانی میں چند منٹ تک ابالیں۔اس جوشاندے کو
چینی ڈال کر میٹھا کرلیں اور کھانے کے بعد دن میں تین بار پیئیں تو سرد ہوا لگنے یا ٹھنڈے پانی سے نہانے کی وجہ اگر طبیعت میں خرابی پیدا ہوتو اس کی
-- وجہ سے تکلیف دور ہوجاتی