موجودہ صدی کو ترقی یافتہ دور سے موسوم کیا جاتا ہے جہاں تمام طرح کی ایسے آلات مہیا ہیں جو وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ زندگی کا اہم جز بنتے جارہے ہیں انٹرنیٹ موبائیل کے علاوہ دیگر بہت سی ایسی الیکٹرانک چیزیں وجود میںآچکی ہیں جس سے اتنی سہولیا ت مہیا ہیں جو اس سے قبل نہ تو موجود ہی تھیں اور نہ ہی انکے بارے میں انسانی ذہن میں خیال ہی آیا تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے ان تمام چیزوں پر طائرانہ نظر ڈالنے کے پورے وثوق سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ یہی چیزں انسانی زندگی کے لئے جز لاینفک بن گئی ہیں لیکن یہی چیزیں کامیاب نہیں ہوتی ہیں جب تک انکا صحیح استعمال ہواگر وہی چیز اپنے مقصد سے ہٹ جائے تو یہی کامیاب چیز ناکامی کی طرف اور مائل بہ زوال ہو جاتی ہے ٹھیک اسی طرح انٹر نیٹ اور اس پر موجود تمام ویب سائٹس ہیں یہ ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھے ہوئے انسان سے براہ راست گفتگو کی جاسکتی ہے اسی طرح آج کے موجودہ دور میں سب سے زیادہ جو چیز نوجوانوں کو اپنی جانب راغب کر رہی ہے وہ ہے فیس بک کا استعمال اس نے آج کے دور میں خصوصا نوجوانوں میں وہ ہلچل پیدا کر رکھی ہے جو راتوں اور دنوں میں انکو جاگنے پر مجبور کر دیتا ہے اس کے ذریعہ پل بھر میں اپنی تصاویر ویڈیو کے علاوہ بہت ساری چیزوں کو عام کیا جاتا ہے دوستوں کی اتنی لمبی فہرست بن جاتی جسکو شمار کرنے کا بھی موقع بھی نہیں مل پاتا ہے انجانے دوستوں سے اس طرح کی باتیں گویا وہ انکے بہت ہی پرانے دوست ہوں اور اسی انجانے پن میں اقرار و وعدہ وفا کا اظہار ہوجاتا ہے اس سلسلہ میں جب دانشوران کی رائے جاننے کی کوشش کی گئی تو تقریبا سب کا یہی کہنا تھا کہ کوئی بھی چیز ہو ایک حد تک مفید ہوتی ہے لیکن جب یہی چیز حد سے گذر جاتی ہے تو نقصاندہ بن جاتی ہے
اس سلسلہ میںامام بڑی مسجد خدا گنج مولانا محمد قاسم عثمانی نے کہا کہ نوجوانوں کا اتنی کثرت سے انٹر نیٹ استعمال کرنا یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے جب کوئی اہم اور ضروری چیز کی تلاش ہو اپنا کام نکالنے کے بعد اسکابے جا استعمال ٹھیک نہیں ہے خصوصا فیس بک ایک ایسی بلا بن چکی ہے جس میں تقریبا ہر نوجوان شامل نظرآتا ہے اسلئے میں گذارش کرتا ہوں کہ کبھی کبھی بہ وقت ضرورت اور اپنے دوستوں سے کلام و سلام کے لئے تو یہ چیز ٹھیک ہے لیکن اس میں وقت ضائع کرنا ٹھیک نہیں ہے حتی الامکان بچنے کی ضرورت ہے اس سلسلہ میں مولانا طفیل ندوی نے کہا کہ انسان کو دنیا میں ا?خرت کی تیاری کے لئے بھیجا گیا ہے لیکن افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ یہی انسان ا?ج دنیا کے لہو لعب میں اس قدر گرفتار ہو چکا ہے کہ اسے اپنی بھی فکر نہیں ہے خصوصا اس کے پیچھے انٹر نیٹ کو کثرت سے استعمال کرنے کا جذبہ کارفرما نظرآتا ہے۔ معروف سماجی کارکن اسلام فیصل نے کہا کہ وقت کے گذرنے کے ساتھ ساتھ نئی نئی چیزیں ایجاد ہوتی جارہی ہیں جنکے منافع سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا محسوس ایسا ہو رہا ہے کہ جس قدر زمانہ ترقی پذیر ہو رہا ہے اخلاقی گراوٹ میں اتنی ہی تیزی آرہی ہے اس سے اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا اس میں جہاں نئی ایجاد کردہ چیزوں کے فائدے ہیں تو نقصانات بھی اس سے کہیں زیادہ ہیں اسلئے کوشش اس بات کی کرنی چاہئے کہ اپنے وقت کو ضائع نہ کیا جائے بلکہ اسکا صحیح استعمال کیا جائے اس بابت مولوی صغیر احمد سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ فیس بک بہت ہی اچھی اور کارآمد چیز ہے اس سے بہت سے دوستوں کو جہاں اچھے پیغام دئے جا سکتے ہیں وہیں انکی خیریت کا بھی پتہ چلتا ہے لیکن اس سے بھی چشم پوشی نہیں کی جا سکتی کہ اگر یہی چیز ایک عادت بن جائے تو کافی نقصاندہ ثابت ہوتی لہذا میں اپنے دوستوں اور بالخصوص انقلاب سے جڑے ہوئے لوگوں سے یہی اپیل کروں گا کہ اس پیغام کو دوسروں تک ضرور پہنچائیں ۔