i[میٹرو بس کی لمبی قطار اور بھوگ سے نڈھال لوگ اور بچے خوراک کے انتظار میں]

Posted on at


i[میٹرو بس کی لمبی قطار اور بھوگ سے نڈھال لوگ اور بچے خوراک کے انتظار میں]


       ہر ملک کے اپنے مسائل ھوتے ہیں۔ میں اگر یہ کہوں کہ پاکستان میں صرف مسائل ہی مسائل ہیں۔ تو یہ بے جا غلطہوگا۔ ایسا بالکل نہیں ھے۔ ہاں کچھ مسائل ایسے ضرور ہیں۔ جن کو حل کرنے کے لئے ہماری حکومت کوجلد از جلد کچھ اچھے اقدامات کرنے چاہئیں۔ کیونکہ سب سے بڑا مسئلہ بھوک کا ہوتا ھے۔ اگر وہ ختم ھو جائے گی تو باقی مسائل پر پردہ ڈل جائے گا۔ وہ بھی کبھی نہ کبھی ختم ھو جائیں گے۔   جناب بات کچھ یوں ھے کہ جب میں دیکھتا ھوں کہ کچھ غلط ھورہا ھے۔ کسی کے ساتھ زیادتی ھورہی ھے۔ کسی پر ظلم کیا جارہا ھے۔ تو پھر مجھ سے رہا نہیں جاتا پھر میں وہاں پر بولتا ھوں۔ روکتا ھوں۔ ٹوکتا ھوں۔ میں جہاں تک اور جو کچھ کر سکتا ھوں وہ کرتا ھوں۔


اب دیکھیں نہ جناب یہ کہاں کا انصاف ھے۔ کہ ایک طرف ھم یعنی ھماری حکومت میٹرو بس کی لمبی لمبی قطاریں لگا رہی ھے۔ اور نت نئے منصوبے بنارہی ھے۔ راولپنڈی سے اسلام آباد تک ایک موٹروئے بنائی جارہی ھے۔ صرف میٹروبس کے لئے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ غلط ھے۔ لیکن یہ کہاں کا انصاف ھے کہ اسی ملک کے دوسرے حصے میں لوگ اور بچے خاص طور پر بھوک سے سلک رہھےہھوں ۔ اور وہ اس امید میں ھوں کہ انہیں کہیں سے کوئی مدد ملے گی۔ میرا اشارہ کس طرف ھے بالکل صاف ھے۔


جی ہاں میں سندھ کے علاقے تھر کی بات کر رہا ھوں جہاں پر لوگ وہ پانی پینے پر مجبور ھیں۔ جوکہ جانوروں کو بھی سوچ سمجھ کر پلایا جاتا ھے۔ وہی پانی اب انسان پی رھے ھیں۔ تو کیا یہ ان کے ساتھ نا انصافی نہ ھوئی کہ ھم تو یہاں پر بڑے منصوبے اسلام آباد کے ایوانوں اور بڑے بڑے ھوٹلوں میں بیٹھ کر منزل دائر دلی کر رھے ھیں۔ لیکن ھماری عوام جسے ایک ٹائم کی بھی روٹی نصیب نہیں ھوتی۔ اب تو میں یہاں پر بول ہی سکتا ھوں نہ تو پھر میں بولوں گا۔ جو مجھے غلط نظر آئے گا۔ اس پر احتجاج کروں گا۔ اور ساتھ ہی اپیل کروں گا وزیراعظم صاحب کو کہ ایسی زیادتی نہ کریں کہ جس کا خمیازہ ساری زندگی ادا کرنا پڑے۔


          


 



About the author

160