کچھ سائنس کی باتیں:
ہماری زمین کے ہرمربع کیلومیڑ پر 25 ملین ٹن وزن کی ہوا ہے۔ اسی لئے جب آندھی طوفان کے وقت ہوا 60 کلومیڑ کی رفتار سے چلتی ہے۔ تو کیسے درخت زمین سے اکھاڑ کر اڑ جاتے ہیں۔ ایک گرج چمک والے طوفان میں اتنی بجلی کی مقدار ہوتی ہے۔ جو پورے امریکہ میں 4 دن خرچ ہوتی ہے۔بادلوں کے اندر ہلکے پارٹیکل پازیٹو چارج بن جاتے ہیں۔ اور بھاری پارٹیکل نیگٹو چارج۔ نیگیٹو چارج پازیٹو چارج کی طرف تیزی سے رش کرتے ہیں۔ بجلی کی ایک چمک کی رفتار 4 لاکھ 35 ہزارکلومیٹر ہوتی ہے۔ اور وہ ہوا کو 28 ہزار ڈگری تک گرم کرسکتی ہے۔ کسی ایک لمحے میں 1800 ایسے طوفان ہروقت زمین پر کہیں نہ کہیں ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی 40 ہزار تک ایک دن میں۔ ہر ایک سیکنڈ میں ایک بجلی زمین پر گرتی ہے۔ زمین پر ہوا کے کم دباو اورزیادہ دباو میں ہروقت لڑائی جاری رہتی ہے۔اس کی وجہ سورج کی زمین پر پڑنے والی غیر مساوی حدت ہے۔ اور ہوا حدت کو مساوی رکھنا چاہتی ہے۔
3.8 ارب سال پہلے ہمارے یہ سمندر بن چکے تھے۔ 97 فی صد پانی سمندروں میں ہے۔ باقی صرف 3٪ فریش پانی خشکی پر ہے۔ اس کا بھی زیادہ حصہ برف کی شکل میں ہے۔ سمندر کی اوسط گہرائی 3.86 کلومیٹر ہے۔ سمندروں کی تحقیقات کا منظم آغاز سب سے پہلے 1872 میں بریطانیہ نے ایک ریسرچ بحری جہاز بھیجا تھا۔ اس میں سائنس دان اور عملہ کے کل افراد 240تھے۔ یہ مہم اتنی کھٹن تھی، کہ 25٪ افراد نے تنگ آ کرسمندر میں چھلانگ لگا دی۔اور کچھ پاگل ہوگے تھے۔ کیونکہ وہ سالہاسال سے سمندر میں کھدائی اور کھوج کا کام کرتے رہے۔ انہوں نے 70 ہزار بحری میل کا سفر طے کیا۔ انہوں نے آبی نبادات اور حیات کی 4700 انواع دریافت کی۔ 50 جلدوں پر مشتمل رپورٹ تیار کی۔ ایک اندازے کے مطابق سمندر میں 3 کروڑ انواع کی حیات پائی جاتی ہیں۔ 1960 میں امریکی نیوی نے ایک جہاز سمندر میں آہستہ سے ڈبوکرنیچے تہہ تک غوطہ خوروں کو پہنچایا۔ وہ 7 میل نیچے گے۔زمین کو ٹچ کیا۔۔تو ان کا ہاتھ ایک فلیٹ جیلی فش پر لگا۔۔یہ پہلا اور آخری واقعہ ہے۔ کہ انسان سمندر کی اتنی گہرائی میں اترا۔۔غوطہ خور 20 منٹ بعد اوپر آگے۔۔لیکن اس وقت سے لے کر آج تک سمندر کی گہری تہہ تک انسان کو اتارنے کا منصوبہ ترک کردیا گیا۔اس سے زیادہ امریکی عوام پرجوش تھی، کہ اوپر چاند اور خلا پر پہنچا جائے۔ چنانچہ آج انسان سمندر کی تہہ سے بہتر مریخ کی سطح کے بارے زیادہ جانتا ہے
Kuch science ki bathy
Posted on at