Lawaris Lashoo k lye information......

Posted on at


دو ماہ قبل نصب کیے جانے والے اس جدید سسٹم کے باعث اب تک کئی لاوارث لاشوں کو شناخت مل سکی ہے جبکہ عملے کو اس سسٹم کے حوالے سے باقاعدہ تربیت بھی فراہم کی گلی ہے-
 

کراچی جتنا بڑا شہر ہے اتنے ہی بڑے اس کے مسائل بھی ہیں- ان ہی مسائل میں سے ایک بڑا مسئلہ سرد خانوں میں لائی جانے والی مختلف لاوارث لاشوں کی شناخت کا بھی ہے- یہ لاوارث لاشیں کئی ہفتوں تک شناخت نہ ہونے کے باعث اپنے وارثوں تک نہیں پہنچ پاتیں یا پھر لاوارث ہی دفن ہوجاتی ہیں-
 


تاہم اب سی پی ایل سی یعنی سٹیژن پولیس لائزننگ کمیٹی اور ایدھی فاوٴنڈیشن کے درمیان ہونے والے ایک باقاعدہ معاہدے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ جیسے جلد ہی اس مسئلے پر مکمل قابو پا لیا جائے گا-

جی ہاں اس معاہدے کے تحت معاہدے کے تحت ایدھی ہوم سرد خانہ سہراب گوٹھ میں بائیومیٹرک سسٹم نصب کیا گیا ہے اور اس سسٹم نے لاشوں کی شناخت کا کام بھی شروع کر دیا ہے- 

اس جدید نظام کے نصب ہونے کے بعد سرد خانے لائی جانے والی لاش کے سب سے پہلے فنگر پرنٹس حاصل کیے جاتے ہیں جنہیں فوری طور پر تحت سب سے پہلے سرد خانے پہنچنے والی لاش کے فنگر پرنٹس لئے جاتے ہیں جنہیں ’نیشنل ڈیٹا بیسڈ رجسٹریشن اتھارٹی یا ’نادرا‘ کے دفتر روانہ کیا جاتا ہے- 

نادرا آفس فنگر پرنٹس کی مدد سے لاش کا ریکارڈ تلاش کرتا ہے اور جس کے ملتے ہی لاش کے لواحقین سے رابطہ کر کے لاش ان کے حوالے کر دی جاتی ہے- 
 


سرد خانے کا عملہ لاوارث لاش کے لواحقین کا صرف 3 روز تک انتظار کرتا ہے اور کسی وارث کے نہ آنے کی صورت میں فنگر پرنٹس کی مدد سے خود لواحقین کو تلاش کرنے کا عمل شروع کردیتا ہے- 

دو ماہ قبل نصب کیے جانے والے اس جدید سسٹم کے باعث اب تک کئی لاوارث لاشوں کو شناخت مل سکی ہے جبکہ عملے کو اس سسٹم کے حوالے سے باقاعدہ تربیت بھی فراہم کی گلی ہے-

 

 
 
 

 



About the author

160