میری ڈأءری کا ایک پیج
رات کے ٩ بج چکے تھے میں اکیلا روم مے بیٹھا تھا مجے مے نے سوچا کافی دن ہو گے اپنی یادوں کو ایک صفحے کی نظر ہی نہیں کیا آخرمیں نے ڈأءری اٹھائ اور لکھنے بیٹھ گیا میں نے کیا لکھنا تھا مرے آنسوہی سب کچھ لکھتے جا رہی تھے پتا نی ایسا کیا تھا کہ میں جب بھی ڈأءری مے اس کا نام لکھتا مرے آنسو خود با خود ہی سب کچھ لکھ دیتے تھے شاید اسی کو محبت کہتے ہیں تو مجے اس سے محبت ہے
میں ڈأءری میں کیا لکھتا ہوں ذرا غور فرمایئے اورمیرے جذبات کو سمجھیے
سامنے منزل، آواز ان کی، کدھر جاتا
رکتا تو سفر جاتا، چلتا تو بچھڑ جاتا
منزل کی بھی حسرت تھی اور اس سے بھی محبت تھی
اے دل یہ بتا مجھکو، اس وقت کدھر جاتا
مدتوں کا سفر بھی تھا اور حسرتوں کی شناسائی
رکتا تو بکھر جاتا، جینے سے مکر جاتا
لگی پیاس غضب کی تھی ، پانی میں بھی زھر تھا
پیتا تو میں مر جاتا ، نہ پیتا تو بھی مر جاتا
(وقاص- پاشا )
یہ لکھتے میں نیند کی خماری تھی پتا نہیں کب میں حسرتوں کی
نیند سو گیا مجھے پتا ہی نہیں چلا نیند نے مجھے اغوش میں لے لیا تھا –خواب میں کیا دیکھتا ہن کوئی مجھے دور کھرءے بار بار بولا رہا ہے کہ وقاص مرے پاس اجاو میں ڈرا سہما سا اٹھتا ہوں اور اس آواز کا پیچھا کرتے کرتے چلتا جاتا ہوں جتنا اس آواز کے نذدیک جاتا آواز مجھ سے اتنی دور جاتی میں چلتا رہا چلتا رہا وو آواز مجھے اتی رہی کہ وقاص ا آجاؤ مارے پاس آجاؤ چلتے چلتے مری آنکھ کھل گی جب میں اٹھا پسینے سے شرابور تھا میں نے اٹھتے ہی اپنی ڈأءری یہ خوب لکھا
اس وقت سے آج تک مے اس آواز کو ڈھونڈتا ہن آخر کون تھا وو جو مجھے باربار اپنی پاس بولا رہا تھا آخر کون تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
Love