پُتر ......... یہ جو پاکستان ہے نا یہ ایک کھلے سمندر میں ڈولتے بحری جہاز کی طرح ہے
جو طوفان کی وجہ سے ڈولتا رہتا ہے کبھی ڈوبنے لگتا ہے اور پھر دوبارہ ابھر آتا ہے
جس کے ملاح مخلص اور محنتی ہیں لیکن اس کا کپتان بے وقوف اور عیاش ہے
میرے سامنے بیٹھا نوے سال سے اوپر عمر کا یہ بزرگ مجھے پاکستان کی مختصر کہانی سنا رہا تھا
پاکستان کے چھوٹے سے شہر پتوکی کے نواح میں موجو اس بزرگ کی اپنی کہانی بھی کمال کی ہے پاکستان کے لئے اس کی خدمات کا میں بس اتنا ہی ذکر کروں گا کہ اپنی ذندگی کے بیس سال اس نے ایک ہندو بن کر بھارت میں گزارے اور پاکستان کے لئے بیسیوں کامیاب مشن کئے
انیس سو اکیساسی میں کنٹرول لائن عبور کرتے ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئے
پاکستان کے اس گمنام ہیرو کی آنکھوں میں موجود نمی کو میں با آسانی محسوس کر سکتا تھا جو پاکستان کی کہانی سناتے وقت آنکھوں میں آ جاتی تھی
پتر ........ اس جہاز کو دنیا کی سربراہی اور عروج کا کنارا تو مل جائے گا لیکن کب کیسے کوئی پتہ نہیں
فی الحال اس کشتی کو بچانا ہے میرے بچے کنارا بھی مل ہی جائے گا
اس بزرگ سے ابھی باتیں ہی چل رہی تھیں کہ چچا جان کا فون آیا اور میں وہاں سے چلا آیا
مجھے یہ بتانے کا وقت ہی نہیں ملا کہ بزرگو اب رولا صرف طوفان کا نہیں اب اس کشتی میں موجود لوگ خود ہی اسے ڈبونے کے درپے ہیں
کبھی لسانیت کے نام پر کبھی صوبایت کے نام پر کبھی قومیت کے نام پر اور کبھی فرقہ واریت اور مذہبیت کے نام
شریعت قومیت فرقہ واریت لسانیت اور صوبایت کے نام پر اس کشتی میں سوراخ کئے جا رہے ہیں
لیکن اس کشتی کا سیاسی کپتان ہمیشہ کی طرح اپنی عیاشیوں میں مصروف ہے اگر کوئی روکنے والا ہے تو یہی فوجی ملاح۔۔۔
main pakistani hoon
Posted on at