یہ وائرس سے ہونے والا انفیکشن ہے جو ناقص غذائیت یا تپ دق شکار بچوں کے لئے خاص طور پر خطرناک ہے۔خسرہ کے مریض کے قریب جانے کےدس روز بعد یہ بیماری شروع ہوتی ہے۔ پہلے زکام کی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں یعنی بخار،ناک بہنا، آنکھوں میں سرخی اور کھانسی۔
بچے کی بیماری بڑھتی جاتی ہے،منھ کے اندر زخم ہوسکتے ہیں اور دست آسکتے ہیں ۔
دو یا تین روز بعد چھوٹے چھوٹے لال دانے نمودار ہوتے ہیں ،پہلے کانوں کے پیچھے اور گردن پر پھر چہرہ اور جسم پر اور آخر میں بازوؤں اور ٹانگوں پر،دانوں کے نکل آنے کے بعد بچہ عام طور پر بہتر ہونے لگتا ہے،دانے تقریباً پانچ دن رہتے ہیں۔کبھی کبھار کھال کے نیچے خون نکلنے کی وجہ سے کہیں کہیں کالے دھبے بھی پڑ جاتے ہیں۔
بچہ بستر پر لیٹا رہے،خوب سیال پیے اور اچھی صحت اورتوانائی دینے والی غذائیں کھائے۔اگر ٹھوس غذا نگلی جاسکے تو یخنی وغیرہ دیں۔ اگر چھوٹا بچہ ماں کا دودھ نہ پی سکے تو ماں اپنا دودھ چمچہ میں نکال نکال کر پلائے ۔
ممکن ہوتو آنکھوں کو بچانے کے لئے وٹامن اے دیں ۔بخار اور بے چینی کے لئے ایسٹیا مینوفن یا اسپرین دین۔ کان میں درد ہونے لگے تو ڈاکٹر کے مشورہ سے اینٹی امداد حاصل کریں۔
اگر دست آئیں تو پانی کی کمی دور کرنے والا سیال یا او آر ایس پلائیں۔
جن بچوں کو خسرہ ہو،ان کو تمام دوسرے بچوں حتیٰ کہ بہن بھائیوں سے بھی بہت دور رہنا چاہئے۔خاص طور پر ان بچوں کو خسرہ کے مریض سے دور رکھئے جو ناقص غذائیت کا شکار ہوں یا جن کو تپ دق یا کوئی اور پرانی بیماری ہو۔جس گھرمیں کسی کو خسرہ ہو وہاں دوسرے گھرانوں کے بچوں کو نہیں جانا چاہئے۔اگر کسی گھر میں کسی کو خسرہ ہو اور اس گھر کے دوسرے بچوں کو خسرہ ابھی تک نہ ہوئی ہوتو ان کو دس دن تک اسکول ،دکان یا اور عام مقامات پر نہیں جاناچاہئے ۔
خسرہ کی روک تھام اور بچوں کی جان اس مرض سے بچانے کے لئے اس امر کو یقینی بنائیے کہ بچہ خوب اچھی غذا کھائے ہوئے ہے۔جب آپ کے بچے آٹھ سے چودہ ماہ کی عمر کے ہوں توان کو خسرہ کے ٹیکے لگوادیں۔